معجم صغير للطبراني
كِتَابُ الْحَجِّ وَ الْعُمْرَةِ
حج و عمرہ کا بیان
حالتِ احرام میں تلبیہ کا بیان
حدیث نمبر: 427
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبَّادٍ الْجَوْهَرِيُّ الْبَغْدَادِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ الْكَلْبِيُّ ، حَدَّثَنَا شَرْقِيُّ بْنُ الْقَطَامِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا طَلْقٍ الْعَائِذِيَّ ، يُحَدِّثُ شُرَحْبِيلَ بْنَ الْقَعْقَاعِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَعْدِي كَرِبَ الزُّبَيْدِيِّ : لَقَدْ رَأَيْتُنَا مِنْ قَرْنٍ وَنَحْنُ إِذَا حَجَجْنَا قُلْنَا: لَبَّيْكَ تَعْظِيمًا إِلَيْكَ عُذْرًا هَذِي زُبَيْدٌ قَدْ أَتَتْكَ قَسْرًا يَقْطَعْنَ خَبْتًا وَجِبَالا وَعْرًا قَدْ جَعَلُوا الأَنْدَادَ خَلُّوا صِفْرًا وَلَقَدْ رَأَيْتُنَا وُقُوفًا بِبَطْنِ مُحَسِّرٍ نَخَافُ أَنْ يَتَخَطَّفَنَا الْجِنَّ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"فِعُوا عَنْ بَطْنِ عُرَنَةَ، فَإِنَّهُمْ إِخْوَانُكُمْ إِذَا أَسْلَمُوا، وَعَلَّمَنَا التَّلْبِيَةَ: لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ، لا شَرِيكَ لَكَ"، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ شَرَفِيٍّ، إِلا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ
سیدنا عمرو بن معد یکرب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: قریب ہی کے زمانے سے ہم نے آپ کو دیکھا ہے، اور جب ہم حج کرتے تو کہتے تھے:
«لَبَّيْكَ تَعْظِيْمًا إِلَيْكَ عُذْرًا»
«هَذِيْ زُبَيْدٌ قَدْ اَتَتْكَ قَسْرًا»
«يَقْطَعْنَ خَبْتًا وَجِبَالًا وَعَرًا»
«قَدْ جَعَلُوْا الْاَنْدَادَ خَلُّوْا صِفْرًا»
”ہم تعظیم سے حاضر ہیں اور تیری طرف معذرت کرتے ہیں، یہ زبید ہے اور تیری طرف غلبے سے آتی ہے۔ یہ طے کرتی ہے پست زمینیں اور سخت پہاڑ بھی۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو دیکھا کہ ہم بطنِ محسر میں کھڑے ہیں اور ڈر رہے ہیں کہ جن ہمیں اچک کر لے نہ جائیں۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم بطن عرنہ سے ہٹ جاؤ کیونکہ یہاں تمہارے بھائی ہیں، جبکہ وہ مسلمان ہو جائیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو یہ تلبیہ سکھایا: «لَبَّيْكَ اللّٰهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لَا شَرِيْكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ، لَا شَرِيْكَ لَكَ» ۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف،و أخرجه الطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 3557، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 1200، والطبراني فى «الكبير» برقم: 100، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 2282، والطبراني فى «الصغير» برقم: 157
وفيه شرقي بن قطامي وهو ضعيف وقال البزار إسناده ليس بالثابت، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (3 / 222)»
حكم: إسناده ضعيف