معجم صغير للطبراني
كِتَابُ الزَّكوٰة
زکوٰۃ کا بیان
عاملِ صدقہ کے محاسبے کا بیان
حدیث نمبر: 414
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى بْنِ السَّكَنِ الْوَاسِطِيُّ ، حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ مَنْصُورٍ أَبُو مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ" اسْتَعْمَلَ رَجُلا مِنَ الأَنْصَارِ، يُقَالُ لَهُ: ابْنُ اللُّتْبِيَّةِ عَلَى الصَّدَقَةِ، فَلَمَّا قَدِمَ بَعَثَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ لِيُحَاسِبَهُ، فَقَالَ: هَذَا لَكُمْ، وَهَذَا أُهْدِيَ لِي، فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّا نَسْتَعْمِلُ رِجَالا مِنْكُمْ عَلَى مَا وَلانَا اللَّهُ، فَإِذَا قَدِمَ أَحَدُكُمْ، قَالَ: هَذَا لَكُمْ، وَهَذَا أُهْدِيَ إِلَيَّ، فَهَلا جَلَسَ فِي بَيْتِ أَبِيهِ وَأُمِّهِ فَيَنْظُرَ مَا يُهْدَى إِلَيْهِ، مَنْ عَمِلَ مِنْكُمْ عَمَلا فَلْيَأْتِنَا بِقَلِيلِهِ وَكَثِيرِهِ، وَلَيَحْذَرْ أَحَدُكُمْ أَنْ يَأْتِيَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ بِبَعِيرٍ يَحْمِلُهُ عَلَى رَقَبَتِهِ لَهُ رُغَاءٌ أَوْ بَقَرَةٍ لَهَا خُوَارٌ أَوْ شَاةٍ تَيْعَرُ"، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ سُفْيَانَ، إِلا الْحَارِثُ بْنُ مَنْصُورٍ
سیدنا ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کے ایک آدمی کو صدقے پر عامل بنایا۔ اس کا نام ابن اللتبیۃ تھا، جب وہ واپس آیا تو اسے بلا بھیجا کہ اس کا حساب کریں، تو وہ کہنے لگا: یہ تمہارا ہے اور یہ مجھے ہدیہ دیا گیا ہے۔ جب یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی تو فرمایا: ”ہم تم میں سے کسی کو اس مال پر عامل بنا کر بھیجتے جس مال کا اللہ تعالیٰ نے ہمیں سر پرست بنایا ہے تو جب وہ واپس آتا ہے تو کہنے لگتا ہے: یہ تمہارا ہے اور یہ مجھے تحفہ ملا ہے، تو کیوں نہ وہ اپنے باپ یا ماں کے گھر میں بیٹھ رہتا، پھر دیکھتا اس کو کون ہدیہ دیتا ہے۔ جو شخص ہمارے لئے تم میں سے کوئی کام کرے تو تھوڑا بہت جو کچھ وہ لایا ہے اس کو ہمارے سامنے پیش کرے، تم میں سے ہر ایک اس بات سے ڈرتا رہے کہ وہ قیامت والے دن جب آئے تو اپنی گردن پر اونٹ لادے ہوئے ہو جو آواز نکال رہا ہو یا گائے ہو جو آوازیں نکال رہی ہو یا بکری آواز کر رہی ہو۔“
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1500، 2597، 6636، 6979، 7174، 7197، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1832، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2339، 2340، 2382، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4515، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2946، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1711، 2535، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7758، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24085، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 1309، والحميدي فى «مسنده» برقم: 863، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 7730، 9114، والطبراني فى «الصغير» برقم: 838»
حكم: صحيح