معجم صغير للطبراني
کِتَابُ الْجَنَائِزِ وَ ذِکْرُ الْمَوْت
نماز جنازہ اور موت کے ذکر کا بیان
عذابِ قبر کا بیان
حدیث نمبر: 347
حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ عِمْرَانَ الْعَسْكَرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَسْكَرِيُّ الْوَكِيلُ الْقَدِيمُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ السُّلَمِيِّ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"يُقَالُ لِلْكَافِرِ: مَنْ رَبُّكَ؟، فَيَقُولُ: لا أَدْرِي، فَهُوَ تِلْكَ السَّاعَةُ أَصَمُّ أَعْمَى أَبْكَمُ، فَيَضْرِبُهُ بِمِرْزَبَةٍ، لَوْ ضُرِبَ بِهَا جَبَلٌ صَارَ تُرَابًا، فَيَسْمَعُهَا كُلُّ الثَّقَلَيْنِ، قَالَ: وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ: يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الآخِرَةِ وَيُضِلُّ اللَّهُ الظَّالِمِينَ سورة إبراهيم آية 27"، لَمْ يَرْوِهِ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ سَعْدٍ، إِلا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کافر سے کہا جاتا ہے: تیرا رب کون ہے؟ تو وہ کہتا ہے: مجھے معلوم نہیں، تو وہ اس وقت گونگا، بہرا اور اندھا ہو جاتا ہے، تو اس کو ایک ایسے بدان سے مارا جاتا ہے کہ اگر اس کو کسی پہاڑ پر مارا جائے تو وہ مٹی ہو جائے، تو انسانوں اور جنوں کے علاوہ ہر کوئی اس کو سنتا ہے۔“ سیدنا براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، وہ یوں پڑھتے: «﴿يُثَبِّتُ اللّٰهُ الَّذِينَ آمَنُوْا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِي الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا وَ فِي الْآخِرَةِ وَ يُضِلُّ اللّٰهُ الظَّالِمِينَ ...﴾» (ابراھیم: 27) ”اللہ تعالیٰ ایمان والوں کو مضبوط بات پر دنیا اور آخرت میں مضبوط رکھتا ہے اور ظالموں کو گمراہ کرتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1369، 4699، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2871، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 206، 6324، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 108، 110، 111، 112، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2057، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3212، 4750، 4753، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3120، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1548، 1549، 4269، وأحمد فى «مسنده» برقم: 18774، والطبراني فى «الكبير» برقم: 25، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 3499، 3664، والطبراني فى «الصغير» برقم: 495»
حكم: صحيح