معجم صغير للطبراني
كِتَابُ الطَّهَارَة
طہارت کا بیان
بلی پانی میں منہ ڈال دے تو اس سے وضو کا بیان
حدیث نمبر: 123
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ أُسَيْدٍ الأَصْبَهَانِيُّ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَنْبَسَةَ الْكُوفِيُّ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ الْمَكِّيُّ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَرْضٍ بِالْمَدِينَةِ، يُقَالُ لَهَا بَطْحَانُ، فَقَالَ: يَا أَنَسُ، اسْكُبْ لِي وَضُوءًا، فَسَكَبْتُ لَهُ، فَلَمَّا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ حَاجَتَهُ أَقْبَلَ إِلَى الإِنَاءِ، وَقَدْ أَتَى هِرٌّ فَوَلَغَ فِي الإِنَاءِ، فَوَقَفَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ وَقْفَةً حَتَّى شَرِبَ الْهِرُّ، ثُمَّ تَوَضَّأَ، فَذَكَرْتُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ أَمْرَ الْهِرِّ، فَقَالَ: يَا أَنَسُ، إِنَّ الْهِرَّ مِنْ مَتَاعِ الْبَيْتِ، لَنْ يَقْذَرَ شَيْئًا، وَلَنْ يُنَجِّسَهُ"، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ جَعْفَرٍ، إِلا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، وَلا رَوَى عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ، عَنْ أَنَسٍ حَدِيثًا غَيْرَ هَذَا
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک زمین جس کو بطحان کہا جاتا ہے، کی طرف گئے تو فرمایا: ”انس! میرے لیے وضو کا پانی ڈالو۔“ تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے برتن میں پانی ڈال دیا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ضرورت پوری کر کے تشریف لائے تو اس برتن کی طرف گئے، جب کہ بلی نے آکر اس میں منہ ڈال دیا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کچھ دیر ٹھہرے رہے یہاں تک کہ بلی نے پانی پی لیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے وضو کیا، تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے یہ بلی کی بات ذکر کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے انس! بلی گھر کے سامان میں سے ہے، یہ کسی چیز کو پلید نہیں کرتی، اور نہ گندہ کرتی ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، انفرد به المصنف من هذا الطريق، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 634
قال الهيثمي: فيه عمر بن حفص المكي وثقه ابن حبان قال الذهبي لا يدرى من هو، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (1 / 216)»
حكم: إسناده صحيح