معجم صغير للطبراني
كِتَابُ الْإِيمَان
ایمان کا بیان
ایمان کا ذائقہ چکھنے کا بیان
حدیث نمبر: 33
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ مَعْرُوفٍ الْحِمْصِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو تَقِيٍّ عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَالِمِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْوَلِيدِ الزُّبَيْدِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ جَابِرٍ الطَّائِيُّ ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ ، حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُعَاوِيَةَ الْغَاضِرِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَهُمْ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:"ثَلاثٌ مَنْ فَعَلَهُنَّ فَقَدْ ذَاقَ طَعْمَ الإِيمَانِ: مَنْ عَبَدَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَحْدَهُ بِأَنَّهُ لا إِلَهَ إِلا هُوَ، وَأَعْطَى زَكَاةَ مَالِهِ طَيِّبَةً بِهَا نَفْسُهُ فِي كُلِّ عَامٍ، وَلَمْ يُعْطِ الْهَرِمَةَ وَلا الدَّرِنَةَ وَلا الْمَرِيضَةَ، وَلَكِنْ مِنْ أَوْسَطِ أَمْوَالِكُمْ، فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَمْ يَسْأَلْكُمْ خَيْرَهَا وَلَمْ يَأْمُرْكُمْ بَشَّرِهَا، وَزَكَّى نَفْسَهُ، فَقَالَ رَجُلٌ: وَمَا تَزْكِيَةُ النَّفْسِ؟، فَقَالَ: أَنْ يَعْلَمَ أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ مَعَهُ حَيْثُ كَانَ"، لا يُرْوَى هَذَا الْحَدِيثُ عَنِ ابْنِ مُعَاوِيَةَ، إِلا بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَلا نَعْرِفُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُعَاوِيَةَ الْغَاضِرِيِّ حَدِيثًا مُسْنَدًا غَيْرَ هَذَا
سیدنا عبداللہ بن معاویہ غافرى رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے تین کام کیے۔ اس نے ایمان کا ذائقہ چکھ لیا۔ (1) جس نے ایک اللہ عز و جل کى عبادت کى کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ (2) ہر سال دل کی خوشى سے اپنے مال کى زکوٰۃ ادا کى جس میں نہ بوڑھا، نہ خارش، اور نہ بیماری والا جانور دیا، بلکہ عمدہ مال سے دیا، کیونکہ اللہ تعالىٰ تم سے اچھى چیز مانگتا ہے، اور برى چیز کا تم کو حکم نہیں دیتا۔ (3) اور تیسرى چیز یہ ہے کہ اپنے نفس کى زکوٰۃ دے۔“ کسی نے سوال کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اپنے نفس کى زکوٰۃ کیسے ہوگى؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نفس کى زکوٰۃ یہ ہے کہ آدمى یہ جان لے کہ اللہ عز و جل جہاں بھى میں ہوں میرے ساتھ ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 1582،قال الشيخ الألباني: ضعيف، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7370، والطبراني فى «الصغير» برقم: 555
قال الحاکم: ورواه الطبراني وجود إسناده وسياقه أتم سندا ومتنا، التلخيص الحبير في تخريج أحاديث الرافعي الكبير: (2 / 302)»
حكم: إسناده صحيح