مختصر حصن المسلم
متفرق
متفرق
غم اور فکر کی دعا
حدیث نمبر: 133
اللَٰهُمَّ إِنِّي عَبْدُكَ، ابْنُ عَبْدِكَ، ابْنُ أَمَتِكَ، نَاصِيَتِي بِيَدِكَ، مَاضٍ فِيَّ حُكْمُكَ، عَدْلٌ فِيَّ قَضَاؤُكَ، أَسْأَلُكَ بِكُلِّ اسْمٍ هُوَ لَكَ سَمَّيْتَ بِهِ نَفْسَكَ، أَوْ أَنْزَلْتَهُ فِي كِتَابِكَ، أَوْ عَلَّمْتَهُ أَحَدًا مِنْ خَلْقِكَ، أَوِ اسْتَأْثَرْتَ بِهِ فِي عِلْمِ الْغَيْبِ عِنْدَكَ، أَنْ تَجْعَلَ الْقُرْآنَ رَبِيعَ قَلْبِي، وَنُورَ صَدْرِي، وَجِلَاءَ حُزْنِي، وَذَهَابَ هَمِّي
”اے اللہ! میں تیرا بندہ ہوں تیرے بندے کا بیٹا ہوں، تیری باندی کا بیٹا ہوں، میری پیشانی تیرے ہاتھ میں ہے، تیرا حکم مجھ میں جاری ہے، میرے بارے میں تیرا فیصلہ عدل پر مبنی ہے، میں تجھ سے ہر اس نام کے ساتھ سوال کرتا ہوں جو تیرا ہے، جس کے ساتھ تو نے اپنا نام رکھا ہے، یا تو نے اسے اپنی کتاب میں نازل کیا ہے یا اسے اپنی مخلوق میں سے کسی کو سکھایا ہے، یا اسے اپنے پاس علم غیب میں رکھنے کو ترجیح دی ہے، کہ تو قرآن کو میرے دل کی بہار، میرے سینے کا نور، میرے غم کو دور کرنے والا اور میری فکر و پریشانی کو لے جانے والا بنا۔“ [سنده ضعيف، مسند احمد: 391/1ح3711]
اس کی سند میں عبدالرحمٰن بن عبد اللہ بن مسعود مدلس راوی ہیں۔