سنن دارمي
من كتاب فضائل القرآن
قرآن کے فضائل
33. باب في خَتْمِ الْقُرْآنِ:
ختم قرآن کا بیان
حدیث نمبر: 3515
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا هَارُونُ، عَنْ عَنْبسة، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ سَعْدٍ، قَالَ: "إِذَا وَافَقَ خَتْمُ الْقُرْآنِ أَوَّلَ اللَّيْلِ، صَلَّتْ عَلَيْهِ الْمَلَائِكَةُ حَتَّى يُصْبِحَ، وَإِنْ وَافَقَ خَتْمُهُ آخِرَ اللَّيْلِ، صَلَّتْ عَلَيْهِ الْمَلَائِكَةُ حَتَّى يُمْسِيَ، فَرُبَّمَا بَقِيَ عَلَى أَحَدِنَا الشَّيْءُ، فَيُؤَخِّرَهُ حَتَّى يُمْسِيَ أَوْ يُصْبِحَ". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: هَذَا حَسَنٌ عَنْ سَعْدٍ.
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر ختم قرآن رات کے شروع حصے میں ہو جائے، تو اس کے صبح کرنے تک فرشتے اس (قاری) کے لئے دعا کرتے ہیں، اور اگر رات کے آخری حصے میں ختم قرآن کا اتفاق ہوا تو اس پر فرشتے شام تک دعا کرتے ہیں، اس لئے ہم میں سے کسی کا ختم قرآن میں سے کچھ باقی رہ جائے تو وہ شام کے لئے یا صبح کے لئے ختم کرنا مؤخر کر دے۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: یہ روایت سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے حسن ہے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف ليث بن أبي سليم، [مكتبه الشامله نمبر: 3526]»
لیث بن ابی سلیم کی وجہ سے اس اثر کی سند ضعیف ہے۔ امام نووی نے اس کو [حلية الابرار، ص: 183] میں مسند احمد اور مسند داری کی طرف منسوب کیا ہے۔ نیز (3509) پر بھی ایک روایت گذر چکی ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف ليث بن أبي سليم