سنن دارمي
من كتاب فضائل القرآن
قرآن کے فضائل
32. باب كَمْ يَكُونُ الْقِنْطَارُ:
قنطار کی مقدار کتنی ہوتی ہے
حدیث نمبر: 3502
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: "الْقِنْطَارُ: سَبْعُونَ أَلْفَ مِثْقَالٍ".
مجاہد رحمہ اللہ نے کہا: (قنطار) ستر ہزار مثقال کا ہوتا ہے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف ليث وهو: ابن أبي سليم وهو موقوف على مجاهد، [مكتبه الشامله نمبر: 3513]»
لیث بن ابی سلیم کی وجہ سے یہ اثر ضعیف ہے، اور مجاہد رحمہ اللہ پر موقوف بھی ہے۔
وضاحت: (تشریح احادیث 3495 سے 3502)
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین رحمہم اللہ کے قنطار کی مقدار کے بارے میں مختلف اقوال ہیں، اور سیاق و سباق اور لغت میں بہت سارے، ڈھیر سارے مال و ذخیرے کو کہتے ہیں، اور مختلف ازمان میں اس کی مقدار مختلف بتائی گئی ہے۔
اس لئے قنطار کی تحدید ممکن نہیں۔
«واللّٰه أعلم بالصواب.»
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف ليث وهو: ابن أبي سليم وهو موقوف على مجاهد