صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
4. بَابُ قَوْلِهِ تَعَالَى: {وَلَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِي آدَمَ} :
باب: آیت «ولقد كرمنا بني آدم» کی تفسیر۔
كَرَّمْنَا: وَأَكْرَمْنَا وَاحِدٌ، ضِعْفَ الْحَيَاةِ، عَذَابَ الْحَيَاةِ وَضِعْفَ الْمَمَاتِ عَذَابَ الْمَمَاتِ خِلَافَكَ، وَخَلْفَكَ سَوَاءٌ وَنَأَى، تَبَاعَدَ شَاكِلَتِهِ، نَاحِيَتِهِ، وَهِيَ مِنْ شَكْلِهِ صَرَّفْنَا، وَجَّهْنَا قَبِيلًا، مُعَايَنَةً وَمُقَابَلَةً، وَقِيلَ الْقَابِلَةُ لِأَنَّهَا مُقَابِلَتُهَا، وَتَقْبَلُ وَلَدَهَا خَشْيَةَ الْإِنْفَاقِ، أَنْفَقَ الرَّجُلُ أَمْلَقَ وَنَفِقَ الشَّيْءُ ذَهَبَ قَتُورًا، مُقَتِّرًا لِلْأَذْقَانِ، مُجْتَمَعُ اللَّحْيَيْنِ وَالْوَاحِدُ ذَقَنٌ، وَقَالَ مُجَاهِدٌ مَوْفُورًا، وَافِرًا تَبِيعًا، ثَائِرًا وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: نَصِيرًا خَبَتْ، طَفِئَتْ، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ لَا تُبَذِّرْ، لَا تُنْفِقْ فِي الْبَاطِلِ ابْتِغَاءَ رَحْمَةٍ، رِزْقٍ مَثْبُورًا، مَلْعُونًا لَا تَقْفُ، لَا تَقُلْ فَجَاسُوا، تَيَمَّمُوا يُزْجِي الْفُلْكَ يُجْرِي الْفُلْكَ يَخِرُّونَ لِلْأَذْقَانِ، لِلْوُجُوهِ.
«كرمنا» اور «أكرمنا» دونوں کے ایک ہی معنی ہیں۔ «ضعف الحياة» زندگی کا عذاب۔ «ضعف الممات» موت کا عذاب۔ «خلافك» اور «خلفك» (دونوں قرآتیں ہیں) دونوں کے ایک معنی ہیں یعنی تمہارے بعد۔ «نأى» کے معنی دور ہوا۔ «شاكلته» اپنے راستے پر (یا اپنی زینت پر) یہ «شكل» سے نکلا ہے یعنی جوڑ اور شبیہ۔ «صرفنا» سامنے لائے بیان کئے۔ «قبيلا» آنکھوں کے سامنے روبرو بعضوں نے کہا یہ «قابلة» سے نکلا ہے جس کے معنی دائی، جنانے والی کے ہیں۔ کیونکہ وہ بھی جناتے وقت عورت کے مقابل ہوتی ہے اس کا بچہ قبول کرتی ہے یعنی سنبھالتی ہے۔ «الإنفاق» کے معنی مفلس ہو جانا۔ کہتے ہیں «أنفق الرجل» جب وہ مفلس ہو جائے اور «نفق الشىء» جب کوئی چیز تمام ہو جائے۔ «قتورا» کے معنی بخیل۔ «أذقان»، «ذقن» کی جمع ہے جہاں دونوں جبڑے ملتے ہیں یعنی ٹھڈی۔ مجاہد نے کہا «موفورا وافرا» کے معنی میں ہے (یعنی پورا) «تبيعا» بدلہ لینے والا۔ اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «لا تبذر» کا معنی یہ ہے کہ ناجائز کاموں میں اپنا پیسہ مت خرچ کر «ابتغاء رحمة» روزی کی تلاش میں «مثبورا» کے معنی ملعون کے ہیں۔ «لا تقف» مت کہہ «فجاسوا» قصد کیا۔ «يزجي الفلك» کے معنی چلاتا ہے۔ «يخرون للأذقان» کے معنی منہ کے بل گر پڑتے ہیں (سجدہ کرتے ہیں)۔