Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن دارمي
من كتاب فضائل القرآن
قرآن کے فضائل
24. باب في فَضْلِ: {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ}:
«‏‏‏‏قُلْ هُوَ اللّٰهُ أَحَدٌ» کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 3469
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ هِلَالٍ، عَنْ الرَّبِيعِ بْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ امْرَأَةٍ مِنْ الْأَنْصَارِ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، قَالَ: أَتَاهَا فَقَالَ: أَلَا تَرَيْنَ إِلَى مَا جَاءَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: رُبَّ خَيْرٍ قَدْ أَتَانَا بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَا هُوَ؟ قَالَ: قَالَ لَنَا: "أَيَعْجِزُ أَحَدُكُمْ أَنْ يَقْرَأَ ثُلُثَ الْقُرْآنِ فِي لَيْلَةٍ"؟ قَالَ: فَأَشْفَقْنَا أَنْ يُرِيدَنَا عَلَى أَمْرٍ نَعْجِزُ عَنْهُ، فَلَمْ نَرْجِعْ إِلَيْهِ شَيْئًا حَتَّى قَالَهَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ قَالَ:"أَمَا يَسْتَطِيعُ أَحَدُكُمْ أَنْ يَقْرَأَ (قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَد، اللَّهُ الصَّمَدُ)؟".
عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ سے مروی ہے، انہوں نے انصار کی ایک خاتون سے روایت کیا کہ سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ ان کے پاس آئے اور کہا: تم جانتی ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا چیز لے کر آئے ہیں؟ اس خاتون انصاری صحابیہ نے جواب دیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس بہت ساری بھلائیاں لے کر تشریف لائے ہیں، تم بتاؤ کیا خبر لائے ہو؟ سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے کہا: کیا تم میں سے کوئی ایک رات میں ثلث قرآن پڑھنے سے عاجز رہتا ہے؟ ہم کو ڈر لگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے ایساعمل کرانا چاہتے ہیں جس کی ہم قدرت نہیں رکھتے، لہٰذا ہم نے کوئی جواب نہیں دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار یہ سوال دہرایا اور فرمایا: کیا تم میں سے کسی کو اتنی طاقت نہیں کہ وہ «﴿قُلْ هُوَ اللّٰهُ أَحَدٌ، اللّٰهُ الصَّمَدُ﴾» سورہ اخلاص پڑھ لے؟

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح إذا كانت الأنصارية صحابية وإلا ففيه جهالة، [مكتبه الشامله نمبر: 3480]»
اس روایت کی سند میں اگر انصاری خاتون صحابیہ ہیں تو صحیح ہے، ورنہ اس میں جہالت ہے۔ اس کو ترمذی نے [الترمذي 2898]، النسائی نے [الكبرىٰ 10517]، اور ابن الضریس نے [فضائل القرآن 254] میں اور ابن عبدالبر نے [تمهيد 255/7] میں روایت کیا ہے، اور اس کے متعدد شواہد صحیحہ موجود ہیں۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إذا كانت الأنصارية صحابية وإلا ففيه جهالة