سنن دارمي
من كتاب فضائل القرآن
قرآن کے فضائل
15. باب في فَضْلِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ وَآلِ عِمْرَانَ:
سورہ البقرہ اور آل عمران کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 3425
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الرَّقِّيُّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ زَيْدٍ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:"قَرَأَ رَجُلٌ عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ الْبَقَرَةَ، وَآلَ عِمْرَانَ، فَقَالَ: قَرَأْتَ سُورَتَيْنِ فِيهِمَا اسْمُ اللَّهِ الْأَعْظَمُ الَّذِي إِذَا دُعِيَ بِهِ، أَجَابَ، وَإِذَا سُئِلَ بِهِ أَعْطَى".
مسروق سے مروی ہے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس ایک آدمی نے سورہ بقرہ اور آل عمران کی تلاوت کی تو انہوں نے کہا: تم نے ایسی دو سورتیں پڑھی ہیں جن میں الله تعالیٰ کا وہ اسم اعظم ہے کہ اس نام کو لے کر اگر دعا کی جائے تو وہ قبول ہو، اور اگر کچھ مانگا جائے تو عطا ہو۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف جابر بن يزيد الجعفي، [مكتبه الشامله نمبر: 3436]»
جابر بن یزید الجعفی کی وجہ سے اس اثر کی سند ضعیف ہے، لیکن اس کا شاہد بسند جید موجود ہے۔ دیکھئے: [فضائل القرآن للفريابي 44، ويشهد له حديث أسما بنت يزيد رقم 3421]، نیز [مشكل الآثار لطحاوي 63/1]، [طبراني فى الكبير 282/8، 7925] و [الفريابي بسند آخر جيد 47] و [الحاكم 1861]
وضاحت: (تشریح احادیث 3423 سے 3425)
الله تعالیٰ کا اسمِ اعظم جو ان سورتوں میں ہے، وہ ہے: «﴿اللّٰهُ لَا إِلٰهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّوْمُ﴾» اس لئے تقویٰ، اکلِ حلال، اور امید و رجاء، عاجزی و انکساری سے اگر کوئی دعا اس طرح کی جائے: «اَللّٰهُمَّ يَا حَيُّ يَا قَيُّوْمُ بِرَحْمَتِكَ اسْتَغِيْثُ» تو وہ دعا قبول ہونے اور جو مانگا جائے اس کے مل جانے کا قوی امکان ہے۔
واللہ اعلم۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف جابر بن يزيد الجعفي