سنن دارمي
من كتاب فضائل القرآن
قرآن کے فضائل
4. باب في تَعَاهُدِ الْقُرْآنِ:
قرآن پاک کی نسیان سے حفاظت کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 3376
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَاقِدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: "مَا جَالَسَ الْقُرْآنَ أَحَدٌ فَقَامَ عَنْهُ، إِلَّا بِزِيَادَةٍ أَوْ نُقْصَانٍ، ثُمَّ قَرَأَ: وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْءَانِ مَا هُوَ شِفَاءٌ وَرَحْمَةٌ لِلْمُؤْمِنِينَ وَلا يَزِيدُ الظَّالِمِينَ إِلا خَسَارًا سورة الإسراء آية 82.
قتادہ رحمہ اللہ نے کہا: قرآن کے لئے جو بھی بیٹھا، پھر کھڑا ہوا تو وہ زیادتی یا نقصان لے کر اٹھے گا، پھر انہوں نے یہ آیت پڑھی: «﴿وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْآنِ مَا هُوَ شِفَاءٌ وَرَحْمَةٌ لِلْمُؤْمِنِينَ وَلَا يَزِيدُ الظَّالِمِينَ إِلَّا خَسَارًا﴾» [الاسراء: 82/17] یعنی ”یہ قرآن جو ہم نازل کر رہے ہیں مومنوں کے لئے تو سراسر شفا اور رحمت ہے، ہاں ظالموں کو بجز نقصان کے اور کوئی زیادتی نہیں ہوتی۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف محمد بن كثير بن أبي عطاء، [مكتبه الشامله نمبر: 3387]»
محمد بن کثیر بن ابی عطا کی وجہ سے اس اثر کی سند ضعیف ہے، اور قتادہ رحمہ اللہ پر موقوف ہے۔ دیکھئے: [فضائل أبوعبيد، ص: 56-57]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف محمد بن كثير بن أبي عطاء