سنن دارمي
من كتاب الوصايا
وصیت کے مسائل
38. باب وَصِيَّةِ الْغُلاَمِ:
نوعمر لڑکے کی وصیت کا بیان
حدیث نمبر: 3319
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى: أَنَّ أَبَا بَكْرِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ أَخْبَرَهُ:"أَنَّ غُلَامًا بِالْمَدِينَةِ حَضَرَهُ الْمَوْتُ وَوَرَثَتُهُ بِالشَّامِ، وَأَنَّهُمْ ذَكَرُوا لِعُمَرَ أَنَّهُ يَمُوتُ، فَسَأَلُوهُ أَنْ يُوصِيَ، فَأَمَرَهُ عُمَرُ أَنْ يُوصِيَ، فَأَوْصَى بِبِئْرٍ يُقَالُ لَهَا: بِئْرُ جُشَمَ، وَإِنَّ أَهْلَهَا بَاعُوهَا بِثَلَاثِينَ أَلْفًا، ذَكَرَ أَبُو بَكْرٍ أَنَّ الْغُلَامَ كَانَ ابْنَ عَشْرِ سِنِينَ، أَوْ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ".
ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم نے خبر دی کہ مدینہ میں ایک لڑکے کی موت کا وقت قریب آیا، اس کے وارثین شام میں تھے، لوگوں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے اس کا تذکرہ کیا اور بتایا کہ وہ قریب الموت ہے، کیا وصیت کر سکتا ہے؟ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے حکم دیا کہ وہ وصیت کر سکتا ہے، چنانچہ اس نے ایک کنواں جس کو بئر جشم کہا جاتا تھا اس کی وصیت کی جس کو اس کے مالکان نے تیس ہزار میں بیچا تھا۔ ابوبکر نے ذکر کیا: اس لڑکے کی عمر دس یا بارہ سال تھی۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «رجاله ثقات غير أنه منقطع أبو بكر بن محمد لم يدرك عمر فيما نعلم والله أعلم، [مكتبه الشامله نمبر: 3330]»
اس اثر کے رواۃ ثقات ہیں، لیکن ابوبکر بن محمد کا لقاء سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے ثابت نہ ہونے کی وجہ سے سند میں انقطاع ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10896]، [عبدالرزاق 16411]، [الموطأ: فى الوصية، باب جواز وصية الصغير]، [البيهقي 282/6]، [ابن حزم 330/9]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: رجاله ثقات غير أنه منقطع أبو بكر بن محمد لم يدرك عمر فيما نعلم والله أعلم