سنن دارمي
من كتاب الوصايا
وصیت کے مسائل
36. باب مَنْ قَالَ لاَ تَشْهَدْ عَلَى وَصِيَّةٍ حَتَّى تُقْرَأَ عَلَيْكَ:
وصیت پر اس وقت تک گواہ نہ بنو جب تک کہ پڑھ نہ لو
حدیث نمبر: 3312
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا مَخْلَدٌ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ الْحَسَنِ، قَالَ: "لَا تَشْهَدْ عَلَى وَصِيَّةٍ حَتَّى تُقْرَأَ عَلَيْكَ، وَلَا تَشْهَدْ عَلَى مَنْ لَا تَعْرِفُ".
حسن رحمہ اللہ نے کہا: کسی وصیت پر گواہ نہ بنو یہاں تک کہ وہ تم کو سنائی جائے، اور جس کو جانتے نہیں اس کی گواہی نہ دو۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح إلى الحسن، [مكتبه الشامله نمبر: 3323]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ اور مخلد: ابن الحسین ہیں، اس کے ہم معنی [ابن أبى شيبه 18091] نے روایت کیا ہے۔
وضاحت: (تشریح حدیث 3311)
امیر المؤمنین سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کے بارے میں مروی ہے: وہ سورج کی طرف اشارہ کر کے فرماتے تھے: «على مثل هذه أشهد» سورج کی طرح واضح چیز کی گواہی دو، اور جھوٹی گواہی سے شریعت نے روکا ہے «ألا و شهادة الزور.» اور قرآن پاک میں ہے: «﴿وَاجْتَنِبُوا قَوْلَ الزُّورِ﴾ [الحج: 30] » یعنی ”جھوٹی گواہی دینے سے بچو۔
“ واللہ اعلم۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى الحسن