Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن دارمي
من كتاب الوصايا
وصیت کے مسائل
22. باب إِذَا أَوْصَى الرَّجُلُ إِلَى الرَّجُلِ وَهُوَ غَائِبٌ:
کوئی آدمی ایسے شخص کے لئے وصیت کرے جو غائب ہو
حدیث نمبر: 3277
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَسْعَدَ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنِ الْحَسَنِ، قَالَ: "إِذَا أَوْصَى الرَّجُلُ إِلَى الرَّجُلِ وَهُوَ غَائِبٌ، فَإِذَا قَدِمَ فَإِنْ شَاءَ، قَبِلَ، فَإِذَا قَبِلَ، لَمْ يَكُنْ لَهُ أَنْ يَرُدَّ".
حسن رحمہ اللہ نے کہا: کوئی آدمی کسی غائب آدمی کے لئے وصیت کرے اور وہ اسے قبول کر لے تو پھر اسے رد کرنے کا اختیار نہیں ہو گا۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده لين من أجل محمد بن أسعد - أو سعيد - التغلبي، [مكتبه الشامله نمبر: 3288]»
محمد بن اسعد یا سعید تغلبی کی وجہ سے اس اثر کی سند میں کمزوری ہے، لیکن ان کا متابع اور شاہد موجود ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10998 بسند حسن]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده لين من أجل محمد بن أسعد - أو سعيد - التغلبي