سنن دارمي
من كتاب الوصايا
وصیت کے مسائل
18. باب مَا يُبْدَأُ بِهِ مِنَ الْوَصَايَا:
وصیت کی تنفیذ میں ابتداء کس وصیت سے کریں
حدیث نمبر: 3264
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: "يُبْدَأُ بِالْعَتَاقَةِ قَبْلَ الْوَصِيَّةِ".
ابراہیم رحمہ اللہ نے کہا: آزاد کرنے کو وصیت پر مقدم رکھاجائے گا۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3275]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10931]، [ابن منصور 397، 402]، [البيهقي 277/6]
وضاحت: (تشریح احادیث 3258 سے 3264)
ان تمام آثار سے ثابت ہوا کہ مختلف وصایا میں عتاق (آزادی) سب پر مقدم ہوگی، اس سے اسلام میں غلام آزاد کرنے کی زبردست ترغیب ہے، اور اس کا بہت بڑا اجر و ثواب ہے۔
افریقہ میں اس وقت بھی غلامی کا دور ہے اور وہاں غلاموں کی خرید و فروخت ہوتی ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح