Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن دارمي
من كتاب الوصايا
وصیت کے مسائل
18. باب مَا يُبْدَأُ بِهِ مِنَ الْوَصَايَا:
وصیت کی تنفیذ میں ابتداء کس وصیت سے کریں
حدیث نمبر: 3261
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا الْمُعَافَى، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَطَاءٍ، قَالَ: "مَنْ أَوْصَى أَوْ أَعْتَقَ، فَكَانَ فِي وَصِيَّتِهِ عَوْلٌ، دَخَلَ الْعَوْلُ عَلَى أَهْلِ الْعَتَاقَةِ، وَأَهْلِ الْوَصِيَّةِ". قَالَ عَطَاءٌ: إِنَّ أَهْلَ الْمَدِينَةِ غَلَبُونَا، يَبْدَءُونَ بِالْعَتَاقَةِ قَبْلُ.
عطاء سے مروی ہے کوئی آدمی وصیت کرے اور (غلام) آزاد کرے اور اس کی وصیت میں عول ہو (یعنی حصص زیادہ ہوں) تو یہ عول آزادی اور وصیت والے سب لوگوں پر ہو گا۔ عطاء نے کہا: اہل مدینہ اس مسئلہ میں ہم پر غالب آ گئے، وہ آزادی سے ابتداء کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3272]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ معافیٰ: ابن عمران، اور عطاء: ابن ابی رباح ہیں۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10934]، [عبدالرزاق 16748]، [البيهقي 277/6]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح