Note: Copy Text and paste to word file

سنن دارمي
من كتاب الوصايا
وصیت کے مسائل
9. باب مَا يَجُوزُ لِلْوَصِيِّ وَمَا لاَ يَجُوزُ:
وصی کے لئے کیا جائز ہے اور کیا ناجائز ہے؟
حدیث نمبر: 3236
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، عَنْ أبي وَهْبٍ، عَنْ مَكْحُولٍ، قَالَ: "أَمْرُ الْوَصِيِّ جَائِزٌ فِي كُلِّ شَيْءٍ، إِلَّا فِي الِابْتِيَاعِ، وَإِذَا بَاعَ بَيْعًا لَمْ يُقِلْ"، وَهُوَ رَأْيُ يَحْيَى بْنِ حَمْزَةَ.
ابووہب سے مروی ہے مکحول رحمہ اللہ نے کہا: وصی کا معاملہ مکان، دکان، زمین کے علاوہ ہر چیز میں جائز ہے، اگر وہ کسی چیز کی بیع کرے تو وہ منسوخ نہ ہو گی۔ یحییٰ بن حمزہ کی یہی رائے ہے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3247]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ ابووہب کا نام عبیداللہ بن عبید کلاعی ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11015]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح