سنن دارمي
من كتاب الوصايا
وصیت کے مسائل
6. باب في الذي يُوصِي بِأَكْثَرَ مِنَ الثُّلُثِ:
ایک تہائی مال سے زیادہ کی وصیت کا بیان
حدیث نمبر: 3226
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ الْحَسَنِ:"فِي الرَّجُلِ يُوصِي بِأَكْثَرَ مِنْ الثُّلُثِ فَرَضِيَ الْوَرَثَةُ، قَالَ: هُوَ جَائِزٌ". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: أَجَزْنَاهُ يَعْنِي فِي الْحَيَاةِ.
ہشام سے مروی ہے حسن رحمہ اللہ نے ایسے آدمی کے بارے میں کہا جو ثلث (تہائی) سے زیادہ وصیت کرے اور وارثین اس پر راضی ہوں، کہا: یہ جائز ہے۔ امام دارمی ابو محمد رحمہ اللہ نے کہا: جائز ہے لیکن اس کی زندگی میں ہی (مرنے کے بعد نہیں)۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح إلى الحسن، [مكتبه الشامله نمبر: 3237]»
ابوالنعمان کا نام محمد بن الفضل ہے، اور ہشام: ابن حسان ہیں۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10775]، [عبدالرزاق 16452]، [سعيد بن منصور 392، 393]، [طبراني 271/9، 9161]
وضاحت: (تشریح احادیث 3223 سے 3226)
اپنے مال میں ایک ثلث تک کی وصیت کسی نیک کام کے لئے کرنا جائز ہے، ایک تہائی سے زیادہ کی وصیت کرنے کی شریعت میں ممانعت ہے، جیسا کہ اگلے باب میں تفصیل سے آ رہا ہے۔
اگر کوئی شخص اپنی زندگی میں ثلث سے زیادہ خرچ کرے تو یہ جائز ہے، اگر فوت ہو جائے اور وارثین راضی ہوں تب بھی ایسی وصیت کی تنفیذ ہوگی، اگر راضی نہ ہوں تو تنفیذ روک دی جائے گی۔
مذکور بالا آثار و اقوال کا خلاصہ یہی ہے۔
والله اعلم۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى الحسن