سنن دارمي
من كتاب الوصايا
وصیت کے مسائل
6. باب في الذي يُوصِي بِأَكْثَرَ مِنَ الثُّلُثِ:
ایک تہائی مال سے زیادہ کی وصیت کا بیان
حدیث نمبر: 3225
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ، عَنْ أَبِي عَوْنٍ، عَنْ الْقَاسِمِ:"أَنَّ رَجُلًا اسْتَأْذَنَ وَرَثَتَهُ أَنْ يُوصِيَ بِأَكْثَرَ مِنَ الثُّلُثِ، فَأَذِنُوا لَهُ، ثُمَّ رَجَعُوا فِيهِ بَعْدَ مَا مَاتَ، فَسُئِلَ عَبْدُ اللَّهِ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: هَذَا التَّكَرُّهُ لَا يَجُوزُ".
قاسم سے مروی ہے، ایک آدمی نے اپنے وارثین سے پوچھا کہ ایک تہائی سے زیادہ کی وہ وصیت کر دے، وارثین نے اس کو اجازت دے دی، پھر انہوں نے اس کی موت کے بعد اجازت سے رجوع کر لیا، سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے اس بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: یہ زبردستی جائز نہیں ہے۔ (یعنی ایک تہائی سے زیادہ کی وصیت میں زبردستی کرنا جائز نہیں ہے)۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف عبد الرحمن بن عبد الله بن عتبة المسعودي، [مكتبه الشامله نمبر: 3236]»
عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن عتبہ المسعودی کی وجہ سے اس اثر کی سند ضعیف ہے۔ ابونعیم کا نام فضل بن دکین ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10781]، [مجمع الزوائد 7183]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف عبد الرحمن بن عبد الله بن عتبة المسعودي