سنن دارمي
من كتاب الوصايا
وصیت کے مسائل
4. باب مَا يُسْتَحَبُّ بِالْوَصِيَّةِ مِنَ التَّشَهُّدِ وَالْكَلاَمِ:
وصیت نامے کے الفاظ اور شہادت کا بیان
حدیث نمبر: 3219
حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ التَّيْمِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كَتَبَ الرَّبِيعُ بْنُ خُثَيْمٍ وَصِيَّتَهُ: بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ:"هَذَا مَا أَوْصَى بِهِ الرَّبِيعُ بْنُ خُثَيْمٍ وَأَشْهَدَ اللَّهَ عَلَيْهِ، وَكَفَى بِاللَّهِ شَهِيدًا، وَجَازِيًا لِعِبَادِهِ الصَّالِحِينَ وَمُثِيبًا بِأَنِّي رَضِيتُ بِاللَّهِ رَبًّا، وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا، وَإِنِّي آمُرُ نَفْسِي وَمَنْ أَطَاعَنِي أَنْ نَعْبُدَ اللَّهَ فِي الْعَابِدِينَ، وَنَحْمَدَهُ فِي الْحَامِدِينَ، وَأَنْ نَنْصَحَ لِجَمَاعَةِ الْمُسْلِمِينَ".
ابوحیان التیمی نے اپنے والد سے بیان کیا کہ ربیع بن خثیم نے ایک وصیت (اس طرح) لکھی: بسم اللہ الرحمن الرحیم: یہ ربیع بن خثیم کی وصیت ہے۔ اور میں شہادت دیتا ہوں اور الله کی گواہی کافی ہے جو اپنے نیک بندوں کو جزا اور ثواب سے نوازنے والا ہے، میں اللہ پر راضی ہوں اس کے رب ہونے میں اور اسلام پر دین ہونے میں، اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نبی ہونے میں، اور میں اپنے نفس کو اور جو میری اطاعت کرے اس کو حکم دیتا ہوں کہ ہم عبادت گزاروں کے ساتھ اللہ کی عبادت کریں، حمد و ثنا کرنے والوں میں اس کی حمد کریں، اور مسلم جماعت کے ساتھ خیر خواہی کریں۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3230]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ ابوحیان کا نام یحییٰ بن سعید بن حیان ہے۔ دیکھئے: [البيهقي 287/6]
وضاحت: (تشریح احادیث 3214 سے 3219)
ان تمام آثار سے وصیت کرنے کا طریقہ معلوم ہوا، بسم اللہ اور کلمۂ شہادت سے شروع کیا جائے اور اللہ تعالیٰ کو گواہ بنا کر پہلے اپنے اہل و عیال کو اسلام و ایمان پر قائم و دائم، ثابت قدم رہنے کی تلقین کی جائے، اگر قرض یا امانت وغیرہ ہو تو اس کی نشاندہی کی جائے، کسی نیک کام میں خرچ کرنے کی تحدید کے ساتھ عدل و انصاف سے کام لیا جائے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح