سنن دارمي
من كتاب الوصايا
وصیت کے مسائل
4. باب مَا يُسْتَحَبُّ بِالْوَصِيَّةِ مِنَ التَّشَهُّدِ وَالْكَلاَمِ:
وصیت نامے کے الفاظ اور شہادت کا بیان
حدیث نمبر: 3217
حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ، عَنْ حَفْصِ بْنِ غَيْلَانَ، عَنْ مَكْحُولٍ حِينَ أَوْصَى، قَالَ:"نَشَهُّدُ هَذَا فَاشْهَدْ بِهِ: نَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، وَيُؤْمِنُ بِاللَّهِ، وَيَكْفُرُ بِالطَّاغُوتِ عَلَى ذَلِكَ يَحْيَا إِنْ شَاءَ اللَّهُ، وَيَمُوتُ، وَيُبْعَثُ، وَأَوْصَى فِيمَا رَزَقَهُ اللَّهُ فِيمَا تَرَكَ إِنْ حَدَثَ بِهِ حَدَثٌ وَهُوَ كَذَا وَكَذَا، إِنْ لَمْ يُغَيِّرْ شَيْئًا مِمَّا فِي هَذِهِ الْوَصِيَّةِ".
حفص بن غیلان سے مروی ہے مکحول رحمہ اللہ نے جب وصیت کی تو کہا: ہم اس کی شہادت دیتے ہیں اس کے گواہ رہو، اللہ کے سوا کوئی معبو نہیں، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اور محمد اس کے بندے اور رسول ہیں، اور جو (بندہ) اللہ پر ایمان رکھتا ہے، بتوں کا انکار کرتا ہے، اسی پر ان شاء الله وہ مرے گا اور اسی پر اٹھایا جائے گا۔ اور انہوں نے اللہ کے دیئے ہوئے ترکے کے بارے میں وصیت کی: اگر ان کو کوئی حادثہ پیش آ جائے تو اس طرح کیا جائے اگر اس میں رد و بدل نہ کریں (یعنی مرنے سے پہلے وہ خود رد و بدل نہ کریں تو یہ وصیت قابل عمل ہے)۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «رجاله ثقات غير أن الوليد بن مسلم قد عنعن وهو مدلس، [مكتبه الشامله نمبر: 3228]»
ولید بن مسلم کے عنعنہ کے علاوہ اور کوئی علت اس اثر میں نہیں ہے اور وہ مدلس ہیں، باقی رجال ثقہ ہیں۔ «وانفرد به الدارمي» ۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: رجاله ثقات غير أن الوليد بن مسلم قد عنعن وهو مدلس