Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن دارمي
من كتاب الوصايا
وصیت کے مسائل
2. باب فَضْلِ الْوَصِيَّةِ:
وصیت کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 3210
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ:"قَالَ لِي ثُمَامَةُ بْنُ حَزْنٍ: مَا فَعَلَ أَبُوكَ؟ قُلْتُ: مَاتَ، قَالَ: فَهَلْ أَوْصَى؟ فَإِنَّهُ كَانَ يُقَالُ: إِذَا أَوْصَى الرَّجُلُ، كَانَتْ وَصِيَّتُهُ تَمَامًا لِمَا ضَيَّعَ مِنْ زَكَاتِهِ". قَالَ أَبُو مُحَمَّد، وقال غَيْرُهُ: الْقَاسِمُ بْنُ عَمْرٍو.
قاسم بن عمر سے مروی ہے کہ ثمامہ بن حزن نے مجھ سے کہا: تمہارے والد نے کیا کیا؟ میں نے عرض کیا: وہ تو انتقال کر گئے، انہوں نے کہا: کیا انہوں نے وصیت کی؟ کیوں کہ یہ کہا جاتا تھا جب آدمی وصیت کر جائے تو اس کی وصیت زکاة میں جو اس سے کمی ہوئی اس کو پورا کر دیتی ہے۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: دوسروں نے قاسم بن عمرو کہا ہے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد إلى ثمامة، [مكتبه الشامله نمبر: 3221]»
اس روایت کی سند ثمامہ تک جید ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 19082]، [عبدالرزاق 16330]، [ابن منصور 346]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد إلى ثمامة