سنن دارمي
من كتاب الوصايا
وصیت کے مسائل
1. باب مَنِ اسْتَحَبَّ الْوَصِيَّةَ:
وصیت کرنا مستحب ہے
حدیث نمبر: 3209
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَشْهَبِ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ، قَالَ: "الْمُؤْمِنُ لَا يَأْكُلُ فِي كُلِّ بَطْنِهِ، وَلَا تَزَالُ وَصِيَّتُهُ تَحْتَ جَنْبِهِ".
حسن رحمہ اللہ نے کہا: مومن پورا پیٹ بھر کے نہیں کھاتا ہے، اور اس کی وصیت ہمیشہ اس کے پہلو میں رہتی ہے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح إلى الحسن، [مكتبه الشامله نمبر: 3220]»
اس روایت کی سند حسن رحمہ اللہ تک صحیح ہے اور انہیں پر موقوف ہے۔ ابوالاشہب کا نام جعفر بن حبان ہے، اس اثر کو کسی اور محدث نے روایت نہیں کیا۔
وضاحت: (تشریح حدیث 3208)
احادیث میں ہے: «اَلْمُؤمِنُ يَأْكُلُ فِيْ مِعًي وَاحِدًا وَالْكَافِرُ يَأْكُلُ فِيْ سَبْعَةِ أَمْعَاءِ.» غالباً سیدنا حسن رضی اللہ عنہ نے اسی سے یہ نتیجہ اخذ کیا۔
واللہ اعلم۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى الحسن