Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن دارمي
من كتاب الفرائض
وراثت کے مسائل کا بیان
52. باب مَا لِلنِّسَاءِ مِنَ الْوَلاَءِ:
کیا ولاء میں عورتوں کا بھی حق ہے؟
حدیث نمبر: 3178
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُمَرَ، وَعَلِيٍّ، وَزَيْدٍ، أَنَّهُمْ قَالُوا: "الْوَلَاءُ لِلْكُبْرِ، وَلَا يَرِثُونَ النِّسَاءَ مِنْ الْوَلَاءِ إِلَّا مَا أَعْتَقْنَ، أَوْ كَاتَبْنَ".
ابراہیم رحمہ اللہ سے مروی ہے سیدنا عمر، سیدنا علی اور سیدنا زید رضی اللہ عنہم نے کہا: ولاء (حق وراثت) بڑوں کا ہے، اور عورتوں کو یہ حضرات ولاء کا وارث نہیں مانتے تھے، سوائے اس کے جس کو وہ خود آزاد کریں یا مقررہ رقم پر آزاد کرنے کا مکاتبہ کریں۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «رجاله ثقات غير أنه منقطع، [مكتبه الشامله نمبر: 3187]»
اس روایت کے رجال ثقات ہیں، لیکن سند میں انقطاع ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11550]، [عبدالرزاق 16263] و [البيهقي 306/10 باب لا ترث النساء الولاء إلا من اعتقن......]۔ نیز دیکھئے: اثر رقم (3066، 3068) «في هذا الكتاب» ۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: رجاله ثقات غير أنه منقطع