سنن دارمي
من كتاب الفرائض
وراثت کے مسائل کا بیان
52. باب مَا لِلنِّسَاءِ مِنَ الْوَلاَءِ:
کیا ولاء میں عورتوں کا بھی حق ہے؟
حدیث نمبر: 3177
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا أَبُو سُفْيَانَ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: "تُوُفِّيَ رَجُلٌ وَتَرَكَ مُكَاتَبًا، ثُمَّ مَاتَ الْمُكَاتَبُ وَتَرَكَ مَالًا، فَجَعَلَ ابْنُ الْمُسَيَّبِ، وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَا بَقِيَ مِنْ مُكَاتَبَتِهِ بَيْنَ بَنِي مَوْلَاهُ الرِّجَالُ وَالنِّسَاءُ عَلَى مِيرَاثِهِمْ، وَمَا فَضَلَ مِنْ الْمَالِ بَعْدَ كِتَابَتِهِ، فَلِلرِّجَالِ مِنْهُمْ مِنْ بَنِي مَوْلَاهُ، دُونَ النِّسَاءِ".
معمر سے مروی ہے، یحییٰ بن ابی کثیر نے کہا: ایک آدمی نے وفات پائی اور اس نے ایک مکاتب غلام چھوڑا، پھر وہ مکاتب بھی مر گیا، اس صورت میں ابن المسیب اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے جو رقم مکاتبہ میں سے باقی رہ گئی تھی اس کو مالک کے بیٹے بیٹیوں (مرد و عورت) میں تقسیم کیا، پھر مکاتبہ کے بعد جو مال اس مکاتب کا بچ گیا تھا تو غلام کے مالک کے مرد وارثین میں وہ تقسیم ہوگا، عورتوں میں نہیں۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح إلى أبي سلمة، [مكتبه الشامله نمبر: 3186]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ ابوسفیان: محمد بن حمید یشکری ہیں۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11558]، [عبدالرزاق 15769]، [ابن منصور 478]، [البيهقي 341/10]
وضاحت: (تشریح حدیث 3176)
اس اثر سے طاؤوس رحمہ اللہ کے قول کی تائید ہوتی ہے کہ مکاتب کا ولاء صرف مردوں کے لئے ہے عورتوں کے لئے نہیں۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى أبي سلمة