سنن دارمي
من كتاب الفرائض
وراثت کے مسائل کا بیان
52. باب مَا لِلنِّسَاءِ مِنَ الْوَلاَءِ:
کیا ولاء میں عورتوں کا بھی حق ہے؟
حدیث نمبر: 3175
حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ عَطَاءٍ: فِي الرَّجُلِ يَمُوتُ وَيَتْرُكُ مُكَاتَبًا، وَلَهُ بَنُونَ وَبَنَاتٌ، أَيَكُونُ لِلنِّسَاءِ مِنْ الْوَلَاءِ شَيْءٌ؟ قَالَ: "تَرِثُ النِّسَاءُ مِمَّا عَلَى ظَهْرِهِ مِنْ مُكَاتَبَتِهِ، وَيَكُونُ الْوَلَاءُ لِلرِّجَالِ دُونَ النِّسَاءِ، إِلَّا مَا كَاتَبْنَ، أَوْ أَعْتَقْنَ".
عبدالملک نے بیان کیا، عطاء سے مروی ہے: ایسا آدمی جو مرنے کے بعد صرف ایک مکاتب غلام (جس کی آزادی کے لئے رقم مقرر ہو) چھوڑ گیا اور اس کے بیٹے بیٹیاں ہیں، کیا غلام کی میراث میں سے عورتوں کے لئے کچھ حصہ ہو گا؟ عطاء نے کہا: عورتوں کے لئے اس میں سے حصہ ہو گا جو رقم مکاتبے کے مطابق ابھی دینا باقی ہے، اور ولاء (حق وراثت) صرف مردوں کے لئے ہو گا، عورتوں کے لئے نہیں، سوائے اس رقم کے جو انہوں نے مقرر کی ہو یا آزاد کیا ہو۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3184]»
عبدالملک: ابن ابی سلیمان ہیں، اور عطاء: ابن ابی رباح ہیں۔ اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [البيهقي 341/10]
وضاحت: (تشریح حدیث 3174)
مطلب یہ ہے کہ جو عورت اپنے غلام سے مکاتبہ کر کے رقم متعین کرے کہ اتنی رقم دوگے تب آزاد ہوگے، تو یہ رقم اس عورت کے لئے لینا جائز ہوگا، یا عورت غلام آزاد کرے تب بھی اس کا ولاء عورت کے لئے ہوگا، جیسا کہ حدیث بریرہ میں ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا تھا: تم خریدو اور آزاد کر دو، «الولاء لمن اعتق.» اس کی تفصیل «كتاب البيوع، باب النهي عن بيع الولاء» میں گذر چکی ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح