سنن دارمي
من كتاب الفرائض
وراثت کے مسائل کا بیان
46. باب مِيرَاثِ السَّائِبَةِ:
آزاد کردہ غلام کی میراث کا بیان
حدیث نمبر: 3158
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ، عَنْ الْقَاسِمِ، قَالَ:"أَعْتَقَ رَجُلٌ غُلَامًا سَائِبَةً، فَأَتَى عَبْدَ اللَّهِ، وَقَالَ: إِنِّي أَعْتَقْتُ غُلَامًا لِي سَائِبَةً، وَهَذِهِ تَرِكَتُهُ، قَالَ: هِيَ لَكَ، قَالَ: لَا حَاجَةَ لِي فِيهَا، قَالَ: فَضَعْهَا، فَإِنَّ هَهُنَا وَارِثًا كَثِيرًا".
قاسم نے کہا: ایک آدمی نے ایک غلام سائبہ کے طور پر آزاد کیا اور سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور کہا کہ میں نے اپنا غلام سائبہ کے طور پر آزاد کر دیا تھا اور یہ اس کا مال (ترکہ) ہے؟ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ تمہارے لئے ہے (یعنی تمہارا حق ہے)، اس نے کہا: مجھے اس کی ضرورت نہیں، انہوں نے جواب میں کہا: رکھے رہو، یہاں بہت سے وارث موجود ہیں۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «المسعودي عبد الرحمن بن عبد الله بن عتبة ضعيف والقاسم بن عبد الرحمن بن عبد الله بن مسعود لم يدرك جده، [مكتبه الشامله نمبر: 3167]»
اس اثر کی سند میں المسعودی عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن عتبہ ضعیف اور قاسم بن عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن مسعود نے اپنے دادا سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کو پایا ہی نہیں۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: المسعودي عبد الرحمن بن عبد الله بن عتبة ضعيف والقاسم بن عبد الرحمن بن عبد الله بن مسعود لم يدرك جده