سنن دارمي
من كتاب الفرائض
وراثت کے مسائل کا بیان
45. باب في مِيرَاثِ وَلَدِ الزِّنَا:
ولد الزنا کے میراث پانے کا بیان
حدیث نمبر: 3136
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَالِمٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ، وَعَبْدِ اللَّهِ، قَالَا: "وَلَدُ الزِّنَا بِمَنْزِلَةِ ابْنِ الْمُلَاعَنَةِ".
شعبی رحمہ اللہ سے مروی ہے، سیدنا علی اور سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے کہا: ولد الزنا ابن الملاعنہ کے درجہ میں ہے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف محمد بن سالم، [مكتبه الشامله نمبر: 3145]»
محمد بن سالم کی وجہ سے اس اثر کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11404]، [عبدالرزاق 12491]، [البيهقي 258/6]۔ نیز دیکھئے: اثر رقم (2996) «في ميراث ابن الملاعنه» ۔
وضاحت: (تشریح حدیث 3135)
ولد الزنا وہ بچہ ہے جو زنا کاری کے نتیجے میں پیدا ہوا، اور ابن الملاعنہ وہ ہے جس کا شوہر نے انکار کیا ہو اور عورت کو زنا کی تہمت کے نتیجے میں میاں بیوی کے درمیان لعان سے جدائی ہو گئی ہو، ایسا بچہ ابن الملاعنہ کہلائے گا اور اس کی وارث ماں ہوگی باپ نہیں، اسی طرح ولد الزنا ماں کی طرف منسوب ہوگا اور اس کی وارث بھی ماں ہوگی، وہ مرد جس نے زنا کیا وہ بھی وارث نہ ہوگا۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف محمد بن سالم