سنن دارمي
من كتاب الفرائض
وراثت کے مسائل کا بیان
44. باب في مِيرَاثِ الْحَمِيلِ:
حمیل کو میراث دینے کا بیان
حدیث نمبر: 3128
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا الْأَشْعَثُ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: كَتَبَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ إِلَى شُرَيْحٍ: أَنْ "لَا يُوَرِّثَ الْحَمِيلَ إِلَّا بِبَيِّنَةٍ، وَإِنْ جَاءَتْ بِهِ فِي خِرَقِهَا".
شعبی رحمہ اللہ نے کہا: سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے قاضی شریح کو لکھا کہ بلا دلیل (بینہ) کے حمیل کو وارث نہ بنائیں، چاہے عورت اسے چیتھڑے میں لپٹا ہوا ہی کیوں نہ لائے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 3137]»
اشعث بن سوار کی وجہ سے اس اثر کی سند ضعیف ہے، لیکن کئی طرق سے یہ مروی ہے۔ دیکھئے: [عبدالرزاق 19173، 19174]
وضاحت: (تشریح احادیث 3122 سے 3128)
حمیل اس بچے کو کہتے ہیں جو چھوٹا سا اپنے ملک سے اٹھا کر اسلامی ملک میں لایا جائے۔
بعض نے کہا حمیل اسے کہتے ہیں کہ کوئی آدمی دعویٰ کرے کہ وہ میرا بیٹا یا بھائی ہے تاکہ اس غلام کے مالک اور آقا کے بجائے خود اس کی میراث کا وارث ہو جائے۔
بہرحال یہ دعویٰ بلا بینہ قبول نہ کیا جائے گا، جیسا کہ امیرالمؤمنین سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے فیصلہ دیا۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف