سنن دارمي
من كتاب الفرائض
وراثت کے مسائل کا بیان
42. باب فَرَائِضِ الْمَجُوسِ:
مجوس کے لئے میراث کے مسائل کا بیان
حدیث نمبر: 3120
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: "إِذَا اجْتَمَعَ نَسَبَانِ، وُرِّثَ بِأَكْبَرِهِمَا، يَعْنِي الْمَجُوسَ".
امام زہری رحمہ اللہ نے کہا: جب مجوس کے دو نسب ایک ساتھ جمع ہو جائیں تو جو بڑا ہو گا وہی وارث ہو گا۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح إلى الزهري، [مكتبه الشامله نمبر: 3129]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11467]، [البيهقي 260/6]
وضاحت: (تشریح حدیث 3119)
اسلامی حکومت میں اگر مجوسی رہتے ہوں تو ان کے درمیان میراث اس طرح تقسیم کی جائے گی کہ جو نسب میں مرنے والے کے زیادہ قریب ہوگا وہی میراث میں حصہ دار ہوگا، مثلاً کسی آدمی (مجوسی) کی زوجیت میں اس کی ماں یا بہن ہو اور اس سے بیٹا یا بیٹی بھی پیدا ہو جائے، وہ بیٹا یا بیٹی اقرب الى النسب ہونے کی وجہ سے وارث ہوں گے، بعض کے نزدیک دوسرے لوگ محجوب ہوں گے اور بعض کے نزدیک دونوں قرابت داروں کو حصہ دیا جائے گا۔
تفصیل کے لئے دیکھئے: [المغنى لابن قدامه، كتاب الفرائض: 166/9] ۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى الزهري