Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
1. بَابُ قَوْلِهِ: {وَيُتِمُّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكَ وَعَلَى آلِ يَعْقُوبَ كَمَا أَتَمَّهَا عَلَى أَبَوَيْكَ مِنْ قَبْلُ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْحَاقَ} :
باب: آیت کی تفسیر ”اور اپنا انعام تمہارے اوپر اور اولاد یعقوب پر پورا کرے گا جیسا کہ وہ اسے اس سے پہلے پورا کر چکا ہے، تمہارے باپ دادا ابراہیم اور اسحاق پر“۔
حدیث نمبر: 4688
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْكَرِيمُ ابْنُ الْكَرِيمِ ابْنِ الْكَرِيمِ ابْنِ الْكَرِيمِ، يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ.
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالصمد نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن دینار نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کریم بن کریم بن کریم بن کریم یوسف بن یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم تھے۔(علیہم الصلٰوۃ والسلام)۔

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 4688 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4688  
حدیث حاشیہ:
اس حدیث کی آیت کریمہ سے مناسبت اس طرح ہے کہ یہ چار افراد حضرت یوسف ؑ اور ان کے باپ دادا صاحبان نبوت تھے اور ان پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے نعمت کا اتمام ہوا تھا بہر حال سیدنا یوسف ؑ سب سے مکرم ہیں جیسا کہ حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے۔
لوگوں نے عرض کی:
اللہ کے رسول اللہ ﷺ! سب سے مکرم کون ہے؟ آپ نے فرمایا:
جو سب سے زیادہ متقی ہے۔
ا نھوں نے کہا:
ہم یہ نہیں پوچھتے پھر آپ نے فرمایا:
یوسف ؑ اللہ کے نبی اللہ کے نبی کے بیٹے اللہ کے نبی کے پوتے اللہ کے نبی کے پڑپوتے سب سے زیادہ مکرم ہیں۔
(صحیح البخاري، حدیث الأنبیاء، حدیث: 3353)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4688   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3390  
3390. حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: شریف بن شریف بن شریف بن شریف حضرت یوسف ؑ بن یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم ؑ ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3390]
حدیث حاشیہ:
ان جملہ روایات میں کسی نہ کسی سلسلے سے یوسف ؑ کا ذکر خیر آیا ہے۔
اسی لئے ان کو اس باب کے ذیل میں بیان کیا گیا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3390   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3390  
3390. حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: شریف بن شریف بن شریف بن شریف حضرت یوسف ؑ بن یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم ؑ ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3390]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث میں حضرت یوسف ؑ کی خاندانی شرافت کا ذکر ہے۔
کہ وہ شریف باپ کے بیٹے شریف دادا کے پوتے اور شریف پر دادا کے پوتے تھے۔
اس کی وضاحت ہم پہلے بھی کرآئے ہیں۔

بہر حال ان جملہ آیات اور روایات میں کسی نہ کسی حوالے سے حضرت یوسف ؑ کا ذکر خیر آیا ہے اس لیے امام بخاری ؒ نے ان احادیث کو مذکورہ عنوان کے تحت بیان کیا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3390