سنن دارمي
من كتاب الفرائض
وراثت کے مسائل کا بیان
39. باب في الاِدِّعَاءِ وَالإِنْكَارِ:
کسی چیز کے انکار کا دعویٰ کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 3103
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا حَسَنٌ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ:"فِي رَجُلٍ مَاتَ وَتَرَكَ ثَلَاثَ مِئَةِ دِرْهَمٍ، وَثَلَاثَةَ بَنِينَ، فَجَاءَ رَجُلٌ يَدَّعِي مِائَةَ دِرْهَمٍ عَلَى الْمَيِّتِ، فَأَقَرَّ لَهُ أَحَدُهُمْ، قَالَ: يَدْخُلُ عَلَيْهِ بِالْحِصَّةِ"، ثُمَّ قَالَ الشَّعْبِيُّ: مَا أُرَى أَنْ يَكُونَ مِيرَاثًا، حَتَّى يُقْضَى الدَّيْنُ.
شعبی رحمہ اللہ سے مروی ہے: ایک آدمی فوت ہو گیا اور تین سو درہم اور تین لڑکے چھوڑ گیا، اس کے بعد کوئی آدمی آیا اس نے میت پر سو درہم کا دعویٰ کیا اور ان تینوں بھائیوں میں سے ایک نے اس کا اقرار بھی کیا، شعبی رحمہ اللہ نے کہا: وہ ان سے اپنا حصہ لے گا، پھر کہا: میرا خیال ہے قرض دینے کے بعد میراث تقسیم ہو گی۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح إلى عامر الشعبي، [مكتبه الشامله نمبر: 3112]»
اس اثر کی سند شعبی رحمہ اللہ تک صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11049]، [عبدالرزاق 19142]، [ابن منصور 314]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى عامر الشعبي