سنن دارمي
من كتاب الفرائض
وراثت کے مسائل کا بیان
39. باب في الاِدِّعَاءِ وَالإِنْكَارِ:
کسی چیز کے انکار کا دعویٰ کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 3096
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ، عَنْ عَمْرٍو، عَنِ الْحَسَنِ: فِي رَجُلٍ اعْتَرَفَ عِنْدَ مَوْتِهِ بِأَلْفِ دِرْهَمٍ لِرَجُلٍ، وَأَقَامَ آخَرُ بَيِّنَةً بِأَلْفِ دِرْهَمٍ، وَتَرَكَ الْمَيِّتُ أَلْفَ دِرْهَمٍ، فَقَالَ: "الْمَالُ بَيْنَهُمَا نِصْفَيْنِ، إِلَّا أَنْ يَكُونَ مُفْلِسًا، فَلَا يَجُوزُ إِقْرَارُهُ".
حسن رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے اپنی موت کے وقت اعتراف کیا کہ فلاں آدمی کے اس کے پاس ہزار درہم ہیں، دوسرے آدمی نے بینہ (دلیل) سے ثابت کیا کہ اس کے بھی ہزار درہم ہیں، اور مرنے والے نے صرف ہزار درہم چھوڑے ہیں؟ حسن رحمہ اللہ نے کہا: آدھا آدھا مال دونوں کے درمیان تقسیم کر دیا جائے الا یہ کہ مرنے والا مفلس ہو ایسی صورت میں اس کی بات ماننا جائز نہ ہو گا۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف عمرو بن عبيد بن باب ضعفوه وقد اتهمه بعضهم مع عبادة، [مكتبه الشامله نمبر: 3105]»
اس اثر کی سند عمرو بن عبید بن باب معتزلی کی وجہ سے ضعیف ہے، اور امام دارمی رحمہ اللہ کے علاوہ کسی محدث نے اسے روایت نہیں کیا۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف عمرو بن عبيد بن باب ضعفوه وقد اتهمه بعضهم مع عبادة