Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن دارمي
من كتاب الفرائض
وراثت کے مسائل کا بیان
37. باب مِيرَاثِ الْغَرْقَى:
پانی میں ڈوبنے والوں کی میراث کا بیان
حدیث نمبر: 3081
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حُرَيْسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَلِيٍّ:"أَنَّهُ وَرَّثَ أَخَوَيْنِ قُتِلَا بِصِفِّينَ، أَحَدَهُمَا مِنْ الْآخَرِ".
ابوحریش نے کہا: سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے دو بھائیوں کو جو جنگ صفین میں وفات پا گئے تھے، ایک دوسرے کا وارث قرار دیا۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف أبو حريس ما وجدت له ترجمة وباقي رجاله ثقات، [مكتبه الشامله نمبر: 3091]»
اس روایت میں ابوحریش مجہول ہیں، باقی رجال ثقات ہیں۔ دیکھے: [البخاري فى الكبير 132/3]، [ابن أبى شيبه 11391]، [عبدالرزاق 19152]

وضاحت: (تشریح احادیث 3079 سے 3081)
اوپر تفصیل گذر چکی ہے کہ جن کی موت کسی حادثے میں ہوئی ہو اور تقدیم و تأخیر کا علم نہ ہو تو مرنے والے ایک دوسرے کے وارث نہ ہوں گے، اور وارثین ہی کے درمیان میراث ہوگی، سیدنا عمر اور سیدنا علی رضی اللہ عنہما کے مذکورہ آ ثار کی سند ان تک صحیح نہیں ہے، اور اگر صحیح مان بھی لی جائے تو کہا جائے گا کہ ان کو شاید مرنے والوں کی موت میں تقدیم و تأخیر کا علم تھا اس لئے انہوں نے ایک دوسرے کو وارث قرار دیا۔
والله اعلم۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف أبو حريس ما وجدت له ترجمة وباقي رجاله ثقات