سنن دارمي
من كتاب الفرائض
وراثت کے مسائل کا بیان
31. باب الْوَلاَءِ:
ولاء کا بیان
حدیث نمبر: 3046
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَنْبَأَنَا أَشْعَثُ، عَنْ الْحَكَمِ، وَسَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ: أَنَّ ابْنَةَ حَمْزَةَ أَعْتَقَتْ عَبْدًا لَهَا، فَمَاتَ وَتَرَكَ ابْنَتَهُ وَمَوْلَاتَهُ بِنْتَ حَمْزَةَ،"فَقَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِيرَاثَهُ بَيْنَ ابْنَتِهِ وَمَوْلَاتِهِ بِنْتِ حَمْزَةَ نِصْفَيْنِ".
عبداللہ بن شداد سے مروی ہے کہ سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ کی بیٹی نے اپنا غلام آزاد کر دیا، وہ غلام اپنی بیٹی اور مالکہ بنت حمزہ کو چھوڑ کر فوت ہو گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی میراث کو اس کی بیٹی اور مالکہ کے درمیان نصف نصف تقسیم کر دیا۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف أشعث وهو: ابن سوار وهو مرسل أيضا، [مكتبه الشامله نمبر: 3056]»
اشعث بن سوار کی وجہ سے اس حدیث کی سند ضعیف ہے، لیکن دوسری اسانید سے یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن ماجه 2734]، [ابن أبى شيبه 11183، 11184]، [عبدالرزاق 16210]، [ابن منصور 174]، [طبراني 355/24، 880]، [الحاكم 66/4]، [البيهقي 241/6]
وضاحت: (تشریح احادیث 3043 سے 3046)
اس سے معلوم ہوا کہ آزاد کردہ غلام یا لونڈی کے وارثین سے جو بچے گا اس کا وارث مالک یا مالکہ ہوگی۔
سارے مال کا وارث آزاد کرنے والا یا کرنے والی اس وقت مستحق ہوگا جب کوئی اور حقیقی وارث موجود نہ ہو۔
واللہ اعلم۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف أشعث وهو: ابن سوار وهو مرسل أيضا