سنن دارمي
من كتاب الفرائض
وراثت کے مسائل کا بیان
31. باب الْوَلاَءِ:
ولاء کا بیان
حدیث نمبر: 3042
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا مُعَمَّرٌ، حَدَّثَنَا خُصَيْفٌ، عَنْ زِيَادِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ: أَنَّ امْرَأَةً أَعْتَقَتْ عَبْدًا لَهَا، ثُمَّ تُوُفِّيَتْ وَتَرَكَتْ ابْنَهَا وَأَخَاهَا، ثُمَّ تُوُفِّيَ مَوْلَاهَا، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْنُ الْمَرْأَةِ وَأَخُوهَا فِي مِيرَاثِهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مِيرَاثُهُ لِابْنِ الْمَرْأَةِ، فَقَالَ أَخُوهَا: يَا رَسُولَ اللَّه، ِلَوْ أَنَّهُ جَرَّ جَرِيرَةً، عَلَى مَنْ كَانَتْ؟ قَالَ: عَلَيْكَ".
خصیف نے روایت کیا: زیاد بن ابی مریم سے مروی ہے کہ ایک عورت نے اپنا غلام آزاد کیا، پھر اس عورت کا انتقال ہو گیا اور اس نے اپنا بیٹا اور بھائی چھوڑا، پھر اس کا غلام بھی فوت ہو گیا تو اس عورت (آزاد کرنے والی) کا لڑکا اور اس عورت کا بھائی میراث کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس غلام کی میراث (آزاد کرنے والی) عورت کے لڑکے کے لئے ہے“، عورت کے بھائی نے کہا: یا رسول اللہ! اگر وہ کوئی گناہ کرتا تو کون ذمہ دار ہوتا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم ذمے دار ہوتے۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 3052]»
اس حدیث کی سند حسن ہے۔ خصیف: ابن عبدالرحمٰن الجزری صدوق سئي الحفظ ہیں۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 390/11]، [عبدالرزاق 35/9]، [إرواء الغليل 1697] اس میں ہے عورت کے بھائی نے کہا: اگر وہ کوئی گناہ کرتا تو تاوان میرے اوپر ہوتا؟ فرمایا: ”ہاں۔“
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن