سنن دارمي
من كتاب الفرائض
وراثت کے مسائل کا بیان
25. باب في مِيرَاثِ الْخُنْثَى:
خنثی (ہیجڑے) کی میراث کا بیان
حدیث نمبر: 3004
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا أَبُو هَانِئٍ، قَالَ: سُئِلَ عَامِرٌ عَنْ مَوْلُودٍ وُلِدَ، وَلَيْسَ بِذَكَرٍ، وَلَا أُنْثَى، لَيْسَ لَهُ مَا لِلذَّكَرِ، وَلَيْسَ لَهُ مَا لِلْأُنْثَى، يُخْرِجُ مِنْ سُرَّتِهِ كَهَيْئَةِ الْبَوْلِ وَالْغَائِطِ، سُئِلَ عَنْ مِيرَاثِهِ، فَقَالَ: "نِصْفُ حَظِّ الذَّكَرِ، وَنِصْفُ حَظِّ الْأُنْثَى".
ابوہانی نے کہا: عامر (الشعبی) رحمہ اللہ سے ایسے بچے کے بارے میں پوچھا گیا جو نہ مذکر ہو نہ مؤنث، نہ پورا عضو مرد کا نہ پورا عضو عورت کا ہو، اس کی ٹنڈی سے پیشاب پاخانہ نکلے، اس کا میراث میں حصہ کس حیثیت سے ہو گا؟ انہوں نے جواب دیا: اس کا آدھا حصہ مرد کی حیثیت سے اور آدھا حصہ عورت کی حیثیت سے ہو گا۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 3014]»
ابوہانی کا نام عمر بن بشیر ہے، اور اس اثر کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11413]، [دارقطني 81/4]
وضاحت: (تشریح احادیث 3001 سے 3004)
یہ مسئلہ خنثی مشکل کا ہے، اور اس بارے میں بہتر یہ ہے کہ بچہ اگر ہو تو بلوغت تک انتظار کر لیا جائے، ہو سکتا ہے کوئی صورتِ حال واضح ہو جائے، اور اگر میراث کی تقسیم فی الفور ضروری ہو تو بعض اہلِ علم کے نزدیک اسے نصف حصہ مذکّر کا اور نصف حصہ مؤنّث کا دے دیا جائے۔
تفصیل کے لئے دیکھئے: [منهاج المسلم، ص: 697] ۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف