سنن دارمي
من كتاب الفرائض
وراثت کے مسائل کا بیان
15. باب قَوْلِ ابْنِ مَسْعُودٍ في الْجَدِّ:
دادا کے بارے میں سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی رائے کا بیان
حدیث نمبر: 2960
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى شُرَيْحٍ وَعِنْدَهُ عَامِرٌ، وَإِبْرَاهِيمُ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ فِي فَرِيضَةِ امْرَأَةٍ مِنَّا: الْعَالِيَةِ، تَرَكَتْ زَوْجَهَا، وَأُمَّهَا، وَأَخَاهَا لِأَبِيهَا، وَجَدَّهَا، فَقَالَ لِي: هَلْ مِنْ أُخْتٍ؟ قُلْتُ: لَا، قَالَ: لِلْبَعْلِ الشَّطْرُ وَلِلْأُمِّ الثُّلُثُ، قَالَ: فَجَهِدْتُ عَلَى أَنْ يُجِيبَنِي، فَلَمْ يُجِبْنِي إِلَّا بِذَلِكَ، فَقَالَ إِبْرَاهِيمُ، وَعَامِرٌ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ: مَا جَاءَ أَحَدٌ بِفَرِيضَةٍ أَعْضَلَ مِنْ فَرِيضَةٍ جِئْتَ بِهَا، قَالَ: فَأَتَيْتُ عَبِيدَةَ السَّلْمَانِيَّ وَكَانَ يُقَال: لَيْسَ بِالْكُوفَةِ أَحَدٌ أَعْلَمَ بِفَرِيضَةٍ مِنْ عَبِيدَةَ، وَالْحَارِثِ الْأَعْوَرَ، وَكَانَ عَبِيدَةُ يَجْلِسُ فِي الْمَسْجِدِ، فَإِذَا وَرَدَتْ عَلَى شُرَيْحٍ فَرِيضَةٌ فِيهَا جَدٌّ، رَفَعَهُمْ إِلَى عَبِيدَةَ، فَفَرَضَ فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: إِنْ شِئْتُمْ نَبَّأْتُكُمْ بِفَرِيضَةِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ فِي هَذَا: "جَعَلَ لِلزَّوْجِ ثَلَاثَةَ أَسْهُمٍ النِّصْفَ، وَلِلْأُمِّ ثُلُثُ مَا بَقِيَ، وَهُوَ السُّدُسُ مِنْ رَأْسِ الْمَالِ، وَلِلْأَخِ سَهْمٌ، وَلِلْجَدِّ سَهْمٌ، قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ: الْجَدُّ أَبُو الْأَبِ.
ابواسحاق نے کہا: میں اپنی ایک خاتون عالیہ کی میراث کا مسئلہ لے کر شریح کے پاس داخل ہوا اور ان کے پاس عامر، ابراہیم، عبدالرحمٰن بن عبداللہ بیٹھے تھے، اس عورت نے اپنا شوہر، اپنی ماں، اور پدری بھائی اور دادا کو چھوڑا، قاضی شریح نے کہا: کیا اس کی کوئی بہن بھی ہے؟ میں نے کہا: نہیں، تو انہوں نے کہا: شوہر کے لئے نصف، ماں کے لئے ثلث (تہائی)، میں انتظار میں رہا کہ وہ مجھے اور جواب دیں گے لیکن انہوں نے جب اس کے علاوہ مجھے کوئی جواب نہ دیا تو ابراہیم و عامر اور عبدالرحمٰن بن عبداللہ نے کہا: اتنا مشکل مسئلہ لے کر کوئی نہیں آیا جتنا مشکل مسئلہ لے کر تم آ ئے ہو، ابواسحاق نے کہا: چنانچہ میں عبیدہ السلمانی کے پاس گیا جن کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ کوفہ میں عبیدہ اور حارث اعور سے زیادہ فرائض جاننے والا اور کوئی نہیں، عبیدہ مسجد میں بیٹھتے تھے اور جب (قاضی) شریح کے پاس میراث کا کوئی مسئلہ آتا جس میں دادا موجود ہوتا تو اسے وہ عبیدہ کی طرف تحویل کر دیتے تھے، چنانچہ میں نے ان سے سوال کیا تو انہوں نے کہا: اگر تم چاہو تو میں اس بارے میں سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا فیصلہ سناؤں، انہوں نے شوہر کو تین حصے (یعنی) نصف دیا، جو بچا اس میں سے ماں کو ایک تہائی (ثلث) دیا، یعنی راس المال کا چھٹا حصہ (سدس)، بھائی کو ایک اور دادا کو ایک حصہ دیا۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح إلى أبي إسحاق، [مكتبه الشامله نمبر: 2969]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11137، 11303]، [عبدالرزاق 19071]، [ابن منصور 130]، [البخاري فى الكبير 19/2 تعليقاً] و [البيهقي 239/6]
وضاحت: (تشریح احادیث 2957 سے 2960)
صورتِ مسئلہ اس طرح بنے گی، مسئلہ چھ سے ہوگا۔
زوج . . . . نصف . . . . 3
ماں . . . . سدس . . . . 1
بھائی . . . . سہم . . . . 1
دادا . . . . سہم . . . . 1
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى أبي إسحاق