سنن دارمي
من كتاب الفرائض
وراثت کے مسائل کا بیان
8. باب في الإِخْوَةِ وَالأَخَوَاتِ وَالْوَلَدِ وَوَلَدِ الْوَلَدِ:
بھائی، بہن، بیٹے اور پوتے کا بیان
حدیث نمبر: 2928
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي سَهْلٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ: أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ كَانَ يَقُولُ فِي بِنْتٍ وَبَنَاتِ ابْنٍ، وَابْنِ ابْنٍ: "إِنْ كَانَتِ الْمُقَاسَمَةُ بَيْنَهُمْ أَقَلَّ مِنْ السُّدُسِ، أَعْطَاهُمْ السُّدُسَ، وَإِنْ كَانَ أَكْثَرَ مِنَ السُّدُس، ِأَعْطَاهُمُ السُّدُسَ".
شعبی رحمہ اللہ نے کہا سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ ایک بیٹی اور کئی پوتیوں اور ایک پوتے کے بارے میں کہتے تھے کہ اگر تقسیم میں ان کے لئے سدس سے کم آتا ہو تو بھی انہیں سدس دیدیتے، اور اگر سدس سے زیادہ آتا تب بھی انہیں سدس دیتے تھے۔
بیٹی نصف 3
پوتا سہمان 2
پوتی سہم سدس
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف أبي سهل محمد بن سالم، [مكتبه الشامله نمبر: 2936]»
اس اثر کی سند ابوسہل محمد سالم کی وجہ سے ضعیف ہے، لیکن ابن ابی شیبہ میں صحیح سند سے بھی مروی ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11132]، [عبدالرزاق 19033]
وضاحت: (تشریح حدیث 2927)
ابن ابی شیبہ نے [ابن أبى شيبه 11132] میں اس مسئلہ کو اور تفصیل سے روایت کیا ہے کہ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیٹی کو نصف دیتے تھے اور پوتی کو پوتوں کے بعد اگر سدس سے زیادہ ملا تو سدس سے زیادہ دیتے، اور اگر اس کو سدس سے کم بچتا تو ایسی تقسیم کرتے کہ پوتی کو ضرر نہ پہنچے۔
اور دیگر صحابہ کرام کا فیصلہ اس مسئلہ میں یہ تھا کہ نصف بیٹی کو اور جو بچے وہ للذکر مثل حظ الانثیین کے اصول کے تحت پوتے کو دو اور پوتی کو ایک یعنی سدس ملے گا۔
اصل مسئلہ 6 سے اس طرح ہوگا:
بیٹی . . . . نصف . . . . 3
پوتا . . . . سہمان . . . . 2
پوتی . . . . سہم . . . . سدس (1)
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف أبي سهل محمد بن سالم