سنن دارمي
من كتاب الفرائض
وراثت کے مسائل کا بیان
3. باب في زَوْجٍ وَأَبَوَيْنِ وَامْرَأَةٍ وَأَبَوَيْنِ:
شوہر کے ساتھ ماں باپ، اور بیوی کے ساتھ ماں باپ کے حصے کا بیان
حدیث نمبر: 2906
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، وَمَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كَانَ عُمَرُ إِذَا سَلَكَ بِنَا طَرِيقًا اتَّبَعْنَاهُ فِيهِ، وَجَدْنَاهُ سَهْلًا، وَإِنَّهُ "قَضَى فِي امْرَأَةٍ وَأَبَوَيْنِ مِنْ أَرْبَعَةٍ: فَأَعْطَى الْمَرْأَةَ الرُّبُع، وَالأُمَّ ثُلُثَ مَا بَقِيَ، وَالْأَبَ سَهْمَيْنِ.
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ جس طرف بھی جاتے اور ہم ان کی اتباع کرتے تو اس مسئلہ کو آسان پاتے تھے، انہوں نے بیوی اور ماں باپ کے ترکے میں فیصلہ کیا کہ چار سے مسئلہ ہوگا، چوتھائی بیوی کو، ماں کو ثلث (تہائی) جو بچا اس سے، اور باقی جو بچا دو حصے یہ باپ کے ہوں گے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لانقطاعه غير أن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2914]»
اس روایت کی سند میں بھی انقطاع ہے، لیکن یہ اثر صحیح ہے، تفصیل اوپر گذر چکی ہے۔ دیکھئے: [ابن منصور 6] و [عبدالرزاق 19015]۔ نیز دیکھئے: رقم (2905) جو ابھی گذرا ہے
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لانقطاعه غير أن الحديث صحيح