سنن دارمي
من كتاب الفرائض
وراثت کے مسائل کا بیان
3. باب في زَوْجٍ وَأَبَوَيْنِ وَامْرَأَةٍ وَأَبَوَيْنِ:
شوہر کے ساتھ ماں باپ، اور بیوی کے ساتھ ماں باپ کے حصے کا بیان
حدیث نمبر: 2899
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَنْبَأَنَا شَرِيكٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: كَانَ عُمَرُ إِذَا سَلَكَ بِنَا طَرِيقًا وَجَدْنَاهُ سَهْلًا، وَإِنَّهُ قَالَ فِي زَوْجٍ وَأَبَوَيْنِ: "لِلزَّوْجِ النِّصْفُ، وَلِلْأُمِّ ثُلُثُ مَا بَقِيَ.
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ جب کسی راستے میں ہمارے ساتھ ہوتے تو ہم اس کو آسان پاتے تھے، انہوں نے شوہر اور والدین کے حصہ کے بارے میں کہا کہ شوہر کو نصف اور ماں کو باقی مال کا ثلث ملے گا۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لانقطاعه إبراهيم لم يسمع عبد الله، [مكتبه الشامله نمبر: 2907]»
اس روایت کی سند میں ابراہیم کا لقا سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں، اس لئے منقطع ہے، لیکن دیگر طرق سے مروی ہونے کے باعث صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 239/11، 11100، 11104، 11108]، [سعيد بن منصور 807]، [عبدالرزاق 19015]، [البيهقي 228/6]۔ ابن ابی شیبہ و سنن ابن منصور میں ہے «وأعطى الأب سائر ذلك وللأب الفضل» ۔
وضاحت: (تشریح حدیث 2898)
صورتِ مسألہ یوں بنی کہ ایک عورت کا انتقال ہوا، اس نے اپنا شوہر اور ماں باپ چھوڑے، تو کل مال کا نصف شوہر کو، اور باقی میں سے ثلث ماں کو، اور جو باقی بچے عصبہ کے طور پر باپ کو ملے گا، اور مسألہ 6 سے ہوگا۔
شوہر . . . . . 3
ماں . . . . . 1
باپ . . . . . 2
مزید تفصیل اور وراثت کے دیگر مسائل آگے آ رہے ہیں۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لانقطاعه إبراهيم لم يسمع عبد الله