سنن دارمي
من كتاب الفرائض
وراثت کے مسائل کا بیان
2. باب مَنِ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ:
حقیقی باپ کے بجائے کسی غیر کو باپ بنانا
حدیث نمبر: 2898
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ بَهْرَامَ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أَيُّمَا رَجُلٍ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ وَالِدِه، أَوْ تَوَلَّى غَيْرَ مَوَالِيهِ الَّذِينَ أَعْتَقُوهُ، فَإِنَّ عَلَيْهِ لَعْنَةَ اللَّه، وَالْمَلائِكَةِ، وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَة، لا يُقْبَلُ مِنْهُ صَرْفٌ وَلَا عَدْلٌ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو آدمی اپنے باپ کے بجائے کسی اور (شخص) کے باپ ہونے کا دعویٰ کرے، یا اپنا مولی (آزاد کرنے والا) بنائے کسی اور کو ایسے لوگوں کے سوا جنہوں نے اسے آزاد کیا تو اس پر قیامت تک اللہ کی، اللہ کے فرشتوں کی، اور تمام لوگوں کی لعنت ہے، اس کا کوئی عمل یا مال قابلِ قبول نہیں ہوگا۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن من أجل شهر بن حوشب ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2906]»
اس حدیث کی سند حسن ہے، اور متن حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن ماجه 2609، وليس فيه الجملة الاخيرة]، [أبويعلی 2540]، [ابن حبان 417]، [موارد الظمآن 1217]، [ابن أبى شيبه 727/8، 6162]
وضاحت: (تشریح احادیث 2895 سے 2898)
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ جو شخص اپنے باپ کے سوا کسی اور کا بیٹا ہونے کا دعویٰ کرے اس پر لعنت ہے، اسی طرح جو شخص اپنے آپ کو ایسے آقا و سید کی طرف منسوب کرے جس نے اس کو آزاد نہیں کیا اس پر بھی اللہ تعالیٰ اور فرشتے و تمام لوگوں کی طرف سے لعنت ہے، اور ایسے شخص کا کوئی بھی عمل، نہ عبادت، نہ صدقات و خیرات کچھ بھی قبول نہ ہو نگے۔
یہ تمام احادیث و آثار اس لئے ذکر کئے گئے کہ کوئی شخص ترکہ اور میراث حاصل کرنے کے لئے کسی غیر کو اپنا باپ نہ بنائے ورنہ اس پر لعنت ہی لعنت ہے اور وہ جہنم کا ایندھن ہے۔
واللہ اعلم۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن من أجل شهر بن حوشب ولكن الحديث صحيح