سنن دارمي
من كتاب الفرائض
وراثت کے مسائل کا بیان
2. باب مَنِ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ:
حقیقی باپ کے بجائے کسی غیر کو باپ بنانا
حدیث نمبر: 2895
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ، قَالَ: "كُفْرٌ بِاللَّهِ ادِّعَاءٌ إِلَى نَسَبٍ لَا يُعْرَفُ، وَكُفْرٌ بِاللَّهِ تَبَرُّؤٌ مِنْ نَسَبٍ وَإِنْ دَقَّ.
سیدنا ابوبکر الصدیق رضی اللہ عنہ نے کہا: غیر معروف نسب کا دعویٰ کرنا اللہ کے ساتھ کفر ہے، اسی طرح کسی نسب سے براءت ظاہر کرنا چاہے وہ ذرا سا ہی ہو اللہ کے ساتھ کفر ہے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح على شرط البخاري، [مكتبه الشامله نمبر: 2903]»
اس اثر کی سندعلی شرط البخاری ہے، پہلے جملے کا شاہد بخاری میں موجود ہے، دوسرا جملہ بھی معنی کے لحاظ سے صحیح ہے۔ تخریج کے لئے دیکھئے: [ابن أبى شيبه 6160]، [طبراني فى الأوسط 8570]، [مجمع الزوائد 350، 352] و [الخطيب 144/3] و [ابن عدي فى الكامل 1710/7]
وضاحت: (تشریح حدیث 2894)
اپنے آپ کو کسی دوسرے خاندان یا قبیلے کی طرف منسوب کرنا، کسی قبیلے یا خاندان کا فرد ہونے کے باوجود اس سے انکار کرنا، دونوں صورتیں حرام ہیں، مثلاً کوئی بزاز، حجام یا حداد قبیلے کا فرد شرم کے مارے اپنے قبیلے سے انکار کرے یا اپنا نام کسی ایسے قبیلے کی طرف منسوب کرے جو اس کا خاندان و قبیلہ ہے ہی نہیں، جیسے قریشی، ہاشمی یا سید وغیرہ لگا کر لوگ اپنا انتساب ان معزز قبائل کی طرف کرتے ہیں تاکہ عزت و وقار ملے تو ایسا کرنا الله تعالیٰ کے ساتھ کفر ہے، جھوٹ اور افتراء ہے، اس سے بچنا چاہیے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح على شرط البخاري