سنن دارمي
من كتاب الرقاق
دل کو نرم کرنے والے اعمال کا بیان
92. باب: «دَخَلَتِ امْرَأَةٌ النَّارَ في هِرَّةٍ»:
ایک عورت بلی کی وجہ سے جہنم رسید ہوئی
حدیث نمبر: 2849
أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "دَخَلَتِ امْرَأَةٌ النَّارَ فِي هِرَّةٍ، فَقِيلَ: لَا أَنْتِ أَطْعَمْتِيهَا وَسَقَيْتِيهَا، وَلَا أَنْتِ أَرْسَلْتِيهَا فَتَأْكُلَ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک عورت ایک بلی کے سبب دوزخ میں گئی، اس سے کہا گیا کہ نہ تو نے اسے کھلایا، نہ پلایا اور نہ چھوڑا (بلکہ باندھے رکھا) کہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑے ہی کھا لیتی۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2856]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2365]، [مسلم 2242]، [أحمد 159/2] و [البيهقي 13/8]
وضاحت: (تشریح حدیث 2848)
اسلام نرم دلی، ہمدردی کی تعلیم دیتا ہے، مذکور بالا حدیث میں ایک جانور کو تکلیف دینے کی وجہ سے ایک عورت کو جہنم میں جانا پڑا، اس سے یہ نکلا کہ کسی بھی جاندار کو باوجود قدرت اور آسانی کے اگر کوئی شخص دانا پانی نہ دے اور وہ بھوک و پیاس کی وجہ سے مر جائے تو اس شخص کے لئے یہ جرم دوزخ میں لے جانے کا سبب بن سکتا ہے۔
سبحان اللہ! کیا تعلیم ہے، جانوروں کے ساتھ یہ سلوک اور آدمی کے ساتھ ظلم و نا انصافی تو اور بھی بڑا جرم ہے، ایک آدمی کے قتل کو قرآن پاک میں پوری نوعِ انسان کے قتل کے مترادف گردانا ہے: «﴿فَكَأَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِيعًا﴾ [المائده: 32] » واضح رہے کہ قربانی کے جانور کو بھی دانا پانی کھلا پلا کر ہی ذبح کرنا چاہیے، جیسا کہ حدیث میں: «فَإِذَا قَتَلْتُمْ فَأَحْسِنُوْا الْقِتْلَةَ وَإِذَا ذَبَحْتُمْ فَأَحْسِنُوْا الذِّبْحَ أَوْ كَمَا قَالَ النَّبِيِّ صَلَّي اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.»
اس حدیث کا حوالہ حدیث نمبر (2009) پر گذر چکا ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح