سنن دارمي
من كتاب الرقاق
دل کو نرم کرنے والے اعمال کا بیان
70. باب: الْمَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ:
آدمی جس سے محبت کرے اسی کے ساتھ ہو گا
حدیث نمبر: 2822
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ: الرَّجُلُ يُحِبُّ الْقَوْمَ وَلَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَعْمَلَ مِثْلَ عَمَلِهِمْ؟، قَالَ:"أَنْتَ يَا أَبَا ذَرٍّ مَعَ مَنْ أَحْبَبْتَ". قُلْتُ: فَإِنِّي أُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ؟، قَالَ: "أَنْتَ مَعَ مَنْ أَحْبَبْتَ".
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ایک شخص کسی قوم سے محبت کرتا ہے لیکن ان کے جیسا عمل نہیں کر سکتا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے ابوذر! تم اسی کے ساتھ ہوگے جس سے محبت کی ہے“، میں نے پھر عرض کیا: میں تو الله اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہوں؟ فرمایا: ”تم اسی کے ساتھ ہوگے جس سے محبت کی ہے۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2829]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 5126]، [ابن حبان 556]، [موارد الظمآن 2506، وله شاهد عند البخاري 6168] و [مسلم 2640] و [ترمذي 2385] و [أبي يعلی 2758، عن ابن مسعود و انس و صفوان بن عسال رضي الله عنهم بلفظ: «اَلْمَرْءَ مَعَ مَنْ أَحَبَّ» يعني آدمي جس سے محبت كرے اس كے ساته هوگا۔]
وضاحت: (تشریح حدیث 2821)
اللہ تعالیٰ سے محبت اساس اور اصل ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ و تابعین و ائمہ و فقہاء اور نیک لوگوں کی محبت اسی محبتِ الٰہی کے تابع ہیں، آدمی اگر ان سے محبت رکھے تو انہیں کے ساتھ آخرت و قیامت کے دن ہوگا، اور اگر اشرار و شیاطین و فتنہ و فساد برپا کرنے والوں، عاصی و گنہگار، گانے بجانے والے ہیروز سے اگر کوئی لگاؤ رکھے گا اور امورِ دینیہ سے غفلت برتے گا تو قیامت میں اس کا حشر انہیں کے ساتھ ہوگا۔
الله تعالیٰ نیک لوگوں کی صحبت اور ان کی محبت ہمیں نصیب فرمائے، آمین۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح