Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن دارمي
من كتاب الرقاق
دل کو نرم کرنے والے اعمال کا بیان
68. باب إِنَّ لِلَّهِ مِائَةَ رَحْمَةٍ:
اللہ کے پاس سو درجہ رحمت ہے
حدیث نمبر: 2820
حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ، عَنْ شُعَيْبٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "جَعَلَ اللَّهُ الرَّحْمَةَ مِائَةَ جُزْءٍ فَأَمْسَكَ عِنْدَهُ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ، وَأَنْزَلَ فِي الْأَرْضِ جُزْءًا وَاحِدًا، فَمِنْ ذَلِكَ الْجُزْءِ يَتَرَاحَمُ الْخَلْقُ، حَتَّى تَرْفَعَ الْفَرَسُ حَافِرَهَا عَنْ وَلَدِهَا خَشْيَةَ أَنْ تُصِيبَهُ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: بیشک اللہ تعالیٰ نے رحمت کے سو حصے کئے، نناوے حصے اپنے پاس رکھے اور ایک حصہ زمین پر اتارا، پس اسی جزء سے مخلوق ایک دوسرے پر رحم کرتی ہے یہاں تک کہ گھوڑی اپنے کھر (سم) اپنے بچے سے اٹھا لیتی ہے اس خوف سے کہ بچے کو نہ لگ جائے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2827]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6000، 6469]، [مسلم 2752]، [ابن ماجه 4293]، [أبويعلی 3672]، [ابن حبان 6147]

وضاحت: (تشریح حدیث 2819)
ابن حبان میں ہے: اسی ایک حصہ رحمت سے انسان، حیوان، درندے، حشرات ایک دوسرے پر رحم کرتے ہیں، اور اللہ تعالیٰ اسی رحمت کے باعث نافرمانیوں اور فتنہ و فساد کے باوجود گنہگاروں کو ہر قسم کے دنیاوی لوازمات سے نوازتا ہے، اور قیامت کے دن بھی رحم فرمائے گا، اور تھوڑے دن عذاب میں مبتلا رکھ کر جس کے دل میں ادنیٰ سا ایمان بھی ہوگا اس کو دوزخ سے نکال کر جنت میں داخل فرمائے گا۔
ماں باپ، انسان اور حیوان کی اپنے بچوں کے ساتھ رحمت و شفقت معلوم و محسوس چیز ہے جو چڑیا اور بندر تک میں دیکھنے کو ملتی ہے، یہاں گھوڑی کا اپنے بچہ پر اس درجہ رحم کرنا قدرت کا ایک کرشمہ ہے، لیکن انسانوں میں کتنے ایسے سنگدل ہوتے ہیں کہ مطلق رحم کرنا نہیں جانتے۔
اللہ انہیں ہدایت دے اور وہ جانوروں سے سبق لیں، خلقِ خدا پر رحم کریں، نیز مؤمن بندے کو امید و خوف کی منزل میں رہنا چاہیے۔
کرو مہربانی تم اہلِ زمین پر
خدا مہربان ہوگا عرشِ بریں پر

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح