سنن دارمي
من كتاب الرقاق
دل کو نرم کرنے والے اعمال کا بیان
64. باب في الرُّخْصَةِ:
وعظ میں قصہ گوئی کی رخصت کا بیان
حدیث نمبر: 2815
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَيْسَرَةَ، قالَ: سَمِعْتُ كُرْدُوسًا وَكَانَ قَاصًّا، يَقُولُ: أَخْبَرَنِي رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ بَدْرٍ , أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "لَأَنْ أَقْعُدَ فِي مِثْلِ هَذَا الْمَجْلِسِ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أُعْتِقَ أَرْبَعَ رِقَابٍ". قَالَ: قُلْتُ: أَنَا: أَيَّ مَجْلِسٍ يَعْنِي؟، قَالَ: كَانَ حِينَئِذٍ يَقُصُّ. قَالَ أَبُو مُحَمَّدٍ: الرَّجُلُ مِنْ أَصْحَابِ بَدْرٍ هُوَ: عَلِيٌّ.
عبدالملک بن میسرہ نے کہا: میں نے کردوس سے سنا جو قصہ گو تھا کہ اہلِ بدر کے ایک شخص نے مجھے خبر دی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”اگر میں اس جیسی مجلس میں بیٹھوں تو میرے نزدیک زیادہ اچھا ہے کہ چار غلام آزاد کر دوں“، راوی نے کہا: میں نے پوچھا کون سی مجلس اس سے مراد تھی؟ کہا: اس مجلس میں اس وقت قصہ خوانی ہو رہی تھی۔
امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: اہلِ بدر کے مذکورہ صحابی سیدنا علی رضی اللہ عنہ ہیں۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 2822]»
اس حدیث کی سند جید ہے۔ تخریج کے لئے دیکھئے: [مجمع الزوائد 925 بتحقيق حسين سليم الداراني]
وضاحت: (تشریح حدیث 2814)
اس حدیث میں حکایات و قصے سننے سے کراہت تو ہے لیکن ممانعت نہیں ہے۔
اس سے معلوم ہوا کہ صحابہ کرام یا تابعین و اسلاف کرام کے سچے واقعات اگر وعظ و تقریر میں بیان کر دیئے جائیں تو کوئی حرج نہیں، لیکن واقعات سچے ہوں من گھڑت نہ ہوں۔
قرآن پاک میں انبیاء و رسل کے قصے ہیں، اصحابِ کہف کا قصہ ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی بہت سے واقعات کتبِ حدیث میں مذکور ہیں، جیسے اصحابِ غار کاواقعہ۔
واللہ اعلم۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد