سنن دارمي
من كتاب الرقاق
دل کو نرم کرنے والے اعمال کا بیان
59. باب في أَسْمَاءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ناموں کا بیان
حدیث نمبر: 2810
أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ: "إِنَّ لِي أَسْمَاءً: أَنَا مُحَمَّدٌ، وَأَنَا أَحْمَدُ، وَأَنَا الْمَاحِي الَّذِي يَمْحُو اللَّهُ بِيَ الْكُفْرَ، وَأَنَا الْحَاشِرُ الَّذِي يُحْشَرُ النَّاسُ عَلَى قَدَمِي، وَأَنَا الْعَاقِبُ، وَالْعَاقِبُ الَّذِي لَيْسَ بَعْدَهُ أَحَدٌ".
سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”میرے کئی نام ہیں، میں محمد ہوں، احمد ہوں، میرا نام ماحی ہے کہ میرے ذریعہ اللہ تعالیٰ کفر کو مٹادے گا اور میں حاشر ہوں کہ تمام انسانوں کا (قیامت کے دن) میرے بعدحشر ہوگا، اور میں عاقب ہوں (یعنی خاتم النبیین ہوں) اور عاقب وہ ہے جس کے بعد کوئی (نبی) نہ ہو۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2817]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 3532]، [مسلم 2354]، [ترمذي 2840]، [أبويعلی 7395]، [ابن حبان 6313]، [الحميدي 565]
وضاحت: (تشریح حدیث 2809)
صحیح بخاری کی روایت ہے: میرے پانچ نام ہیں، اور پھر یہی نام مذکور ہیں جو بالا حدیث میں مذکور ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذاتی نام محمد اور احمد ہیں، صفاتی نام بشیر، نذیر، مبین، امین وغیرہ بہت سے ہیں جو قرآن و حدیث میں مذکور ہیں، ننانوے ناموں کی کوئی قید نہیں، سو سے بھی زیادہ ہو سکتے ہیں، اور محمد اللہ کی بہت حمد و ثنا کرنے والے کو کہتے ہیں جو دنیا اور آخرت دونوں میں پورے کمال کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر صادق آتے ہیں۔
بعض لوگوں نے ننانویں (99) نام اللہ کے اور الله تعالیٰ کی برابری میں ننانویں ہی نام رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بنا ڈالے ہیں جو سراسر تکلف اور عدم حجت پر مبنی ہیں۔
بیشک الله تعالیٰ اور اس کے رسول کے متعدد صفاتی نام ہیں لیکن ان کی تعداد محل نظر ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح