Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن دارمي
من كتاب الرقاق
دل کو نرم کرنے والے اعمال کا بیان
54. باب في الْمُوبِقَاتِ:
ہلاکت میں ڈالنے والی چیزوں کا بیان
حدیث نمبر: 2803
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ، وَسُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ هُوَ: ابْنُ زَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ قُرْطٍ، قَالَ: "إِنَّكُمْ لَتَأْتُونَ أُمُورًا هِيَ أَدَقُّ فِي أَعْيُنِكُمْ مِنَ الشَّعْرِ، كُنَّا نَعُدُّهَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْمُوبِقَاتِ". فَذُكِرَ لِمُحَمَّدٍ يَعْنِي: ابْنَ سِيرِينَ، فَقَالَ: صَدَقَ، فَأَرَى جَرَّ الْإِزَارِ مِنْ ذَلِكَ.
سیدنا عبادہ بن قرط رضی اللہ عنہ نے کہا: بیشک تم ایسے امور کا ارتکاب کرتے ہو جو تمہاری نظر میں بال سے زیادہ باریک ہیں (یعنی انہیں حقیر سمجھتے ہو، بڑا گناه شمار نہیں کرتے) لیکن ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ان کو نہایت مہلک شمار کرتے تھے۔
محمد بن سیرین سے جب اس کا تذکرہ کیا گیا تو انہوں نے کہا: عبادہ نے سچ کہا اور میرا خیال ہے کہ ازار کو لٹکانا انہیں مہلک گناہوں میں سے ہے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2810]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6492]، [أحمد 470/3، 79/5]، [معجم الصحابة لابن قانع 690] و [مجمع الزوائد 404]۔ عبادہ بن قرط کو بعض محدثین نے عبادہ بن قرص کہا ہے اور یہی زیادہ صحیح ہے۔

وضاحت: (تشریح حدیث 2802)
چھوٹے سے چھوٹے گناہ کو بھی حقیر نہیں سمجھنا چاہے، صغیرہ بھی بڑھتے بڑھتے کبیرہ ہو جاتا ہے، قطرے قطرے سے گڑھا بھر جاتا ہے، صغائر کو بھی صحابہ کرام ہلاکت میں ڈال دینے والے گناہ تصور کرتے تھے اور ان سے بچتے تھے۔
آج کبائر کی بھی مسلمان پرواہ نہیں کرتے، زنا کاری، چوری، شراب نوشی، جھوٹ، غیبت، حتیٰ کہ واجبات کی عدم ادائیگی پر بھی انہیں شرم نہیں آتی، کتنے ایسے مسلمان ملیں گے جو جمعہ کی جمعہ نماز ادا کرتے ہیں، اور کتنے بدنصیب تو صرف عید کی نماز پر اکتفا کرتے ہیں پھر بھی اپنے آپ کو مسلمان سمجھتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ انہیں ہدایت دے، آمین۔
ٹخنے سے نچے ازار لٹکانا کبیرہ گناہوں میں سے ہے، اور ایسے شخص کے لئے احادیثِ شریفہ میں سخت وعید آئی ہے، اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «وَمَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ فَهُوَ فِي النَّارٍ.»

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح